تاج محل کی زمین مغلوں کی نہیں تو پھر کس کی تھی؟
دیا کماری کا کہنا ہے کہ ان کے پاس زمین کے کاغذات موجود ہیں (فوٹو: دیا کماری آفیشل)
بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکن پارلیمان دیا کماری نے دعوٰی کیا ہے کہ جس زمین پر تاج محل تعمیر کیا گیا وہ اس سے قبل جے پور کے شاہی خاندان کی ملکیت تھی جو مغل بادشاہ شاہ جہان نے ان سے لے لی تھی۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب الہ آباد کی عدالت میں چند روز قبل ہی پٹیشن دائر ہوئی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تاج محل میں بنے 20 کمرے کھول کر دیکھے جائیں تاکہ ہندو مورتیوں کی ممکنہ موجودگی کی جانچ کی جا سکے۔
پٹیشن بی جے پی کے میڈیا انچارج راجنیش سنگھ کی جانب سے چار مئی کو دائر کی گئی تھی۔
دیا کماری جو کہ جے پور کے شاہی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں، کا کہنا ہے کہ ’ہمارے پاس کاغذات موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ زمین جے پور کے خاندان کی تھی اور شاہ جہان نے اس سے حاصل کی تھی۔‘
انہوں نے راجنیش سنگھ کی پٹیشن کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ تاج محل کی تاریخ کے حوالے سے حقائق سامنے لائے جانے چاہییں۔
راجنیش سنگھ کا کہنا ہے کہ ’تاج محل میں تقریباً 20 کمروں کو تالے لگے ہوئے ہیں اور اس میں کسی کو داخل ہونے کی اجازت نہیں۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں ہندو دیوتاؤں کی مورتیاں اور مقدس عبارات موجود ہیں۔‘
دیا کماری نے کہا کہ کیس عدالت میں ہے اور فائل کی جانے والی پٹیشن میں یہ ذکر بھی ہے کہ زمین پہلے جے پور کے شاہی گھرانے کی تھی۔
ان کے مطابق ’میں یہ نہیں کہتی کہ وہ زمین ہماری ہے، مجھے نہیں معلوم کہ اس وقت کیا حالات تھے تاہم اگر عدالت چاہے تو ہم کاغذات دے سکتے ہیں۔‘
دیا کماری یہ بھی کہتی ہیں کہ چونکہ اس وقت عدلیہ نہیں تھی، کوئی اپیل دائر نہیں کی جا سکتی تھی اس لیے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد صورت حال واضح ہو سکتی ہے۔‘
انہوں نے راجنیش سنگھ کی پٹیشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کمرے کھولے جانے کا نکتہ بالکل درست ہے اور مزید تحقیقات بھی ہونی چاہییں۔
دیا کماری کے بقول ’لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ کمرے کیوں بند ہیں اور اس بات کا پتہ چلایا جانا چاہیے کہ ان کے بند دروازوں کے پیچھے کیا ہے۔‘