’ریاض کو اوپیک پلس کے ساتھ معاہدے پر کام کرنے کی امید‘
تیل کی قیمتیں ایک دہائی میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں( فائل فوٹو روئٹرز)
سعودی وزیرتوانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ ’ریاض کو اوپیک پلس کے ساتھ جس میں روس شامل ہے ایک معاہدے پر کام کرنے کی امید ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ’ سیاست کو اوپیک پلس سے باہر رکھنا چاہیے۔ انہوں نے اصرار کیا کہ دنیا کو تیل پیدا کرنےوالےممالک کے اتحاد کی قدر وقیمت کی ستائش کرنی چاہیے‘۔
یاد رہے کہ تیل کی قیمتیں ایک دہائی میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔
فنانشنل ٹائمز کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ’چونکہ آئل مارکیٹ کی صورتحال غیر یقینی ہے نئے معاہدے کے خدو خال کے بارے میں کوئی بات کہنا قبل از وقت ہوگی تاہم انہوں نے کہا کہ اگر طلب ہے تو اوپیک پیداوار میں اضافہ کرے گا۔
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ چین میں کورونا وائرس، عالمی شرح نمو اور رسد لائن کی وجہ سے غیر یقینی صورتحال کے ماحول میں مستقبل کے حوالے سے منظم تبدیلی کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ’ ماحول دوست توانائی کے ذرائع کا رخ کرنے کی صورت میں بھی دنیا بھر کے ممالک کو ہائیڈروکاربن میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی‘۔
سعودی وزیر توانائی نے دنیا بھرمیں تیل کے نرخوں میں اضافے کا ذمے دار ٹیکسوں اور پوری دنیا میں آئل ریفائنری کی استعداد کم ہوجانے کو قراردیا۔
انہوں نے کہا کہ’ تیل کے نرخ بڑھنے کی وجہ عالمی سطح پر آئل ریفائنریز میں کمی اور بھاری ٹیکس ہیں‘۔
سعودی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ’ تیل منڈی میں نرخوں کا تعین آئل ریفائنریوں کی استعداد سے ہوتا ہے۔ آئل ریفائنریاں جتنا تیل صاف کرنے کی استعداد رکھتی ہوں گی اسی حساب سے تیل کے نرخ کم اور زیادہ ہوں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ’ پوری دنیا میں تقریبا چالیس لاکھ بیرل ریفائن کرنے کی استعداد کم ہوئی ہے۔ ان میں سے2.7 ملین بیرل کا مسئلہ کورونا وبا کی شروعات میں پیدا ہوا ہے‘۔
العربیہ نیٹ کے مطابق اوپیک پلس 2020 کے دوران ہونے والے معاہدے کا پابند ہے۔ اس کے تحت اتحادی ہر ماہ 4 لاکھ 30 ہزار بیرل تیل پیداوار بڑھا رہے ہیں۔