پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات میں سپین سے آئی دو بہنوں عروج عباس اور انیسہ عباس کے قتل کے بعد ان کے والد غلام عباس سے سپین کی پولیس نے تفتیش کی ہے۔
تفتیش کے دوران غلام عباس نے بتایا کہ نکاح کے وقت بچیوں پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا تھا تاہم لڑکیوں کا بعد میں کہنا تھا کہ وہ شادی کے وقت اس بات کا اندازہ لگانے میں ناکام رہیں کہ انھوں نے اپنی زندگی کے ساتھ کیا کر لیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
سپین سے آنے والی دو بہنوں کا ’غیرت کے نام پر قتل‘، تحقیقات جاریNode ID: 670611
گجرات کے علاقے تھانہ گلیانہ کے گاؤں نوتھیہ کی سپین کی شہریت رکھنے والی بہنوں کو جمعے کے روز ان کے چچا، بھائی اور دیگر رشتہ داروں نے اس وجہ سے قتل کر دیا تھا کہ انھوں نے اپنے چچا زاد اور پھوپھی زاد سے ایک سال قبل ہونے والے نکاح کے بعد رخصتی سے انکار کیا تھا۔
گجرات پولیس نے چچا اور بھائی سمیت سات ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر رکھی ہے۔ اس سلسلے میں سپین کی پولیس نے 21 سالہ عروج عباس اور 24 سالہ انیسہ عباس کے والد غلام عباس کو بھی حراست میں لے رکھا ہے اور ان سے تفتیش جاری ہے۔
سپین کی پولیس کی تفتیش سے متعلق تحریری استفسار کے جواب میں گجرات پولیس نے اردو نیوز کو بتایا کہ شادی توڑنے کو بنیاد بنا کر رشتہ داروں کے ہاتھوں قتل ہونے والی لڑکیوں کے والد کے مطابق ’جس دن میری بیٹیاں پاکستان پہنچیں اسی دن ان کو قتل کر دیا گیا۔‘
52 سالہ غلام عباس پولیس کو اپنے سپین آنے کی درست تاریخ اور سال نہ بتا سکے اور انھوں نے کہا کہ وہ سپین آ کر کیٹالونیا ضلع میں مقیم ہوئے اور کام شروع کیا۔
![](/sites/default/files/pictures/May/37246/2022/ftweoszwuaawkx1.jpg)
بعد ازاں انھوں نے اپنی بیوی اور چھ بچوں کو بھی سپین بلا لیا جن میں چار بیٹے اور دو بیٹیاں شامل تھیں۔ ایک بیٹے کا کچھ عرصہ قبل ہی انتقال ہو گیا تھا۔ ان سب کے پاس سپین کا پاسپورٹ اور شہریت ہے۔
مقتولہ لڑکیوں کے والد نے سپین کی پولیس کو بتایا کہ کچھ عرصہ قبل بیٹیوں کا نکاح خاندان کی رضامندی سے ہوا، اس وقت انھوں نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔
’بعد ازاں ان کے شوہروں کو سپین بلانے کے لیے ضروری کاغذی کارروائی شروع کی اور اس سلسلے میں اپنی دونوں بیٹیوں، والدہ اور تین بیٹوں کو پاکستان بھیجا۔‘
انھوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل بیٹیوں نے اپنے شوہروں کو سپین بلانے کے لیے پروسیس شروع کرنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ وہ سمجھتی تھیں کہ نکاح کے وقت وہ یہ فیصلہ کرنے سے قاصر رہیں کہ ان کے لیے یہ رشتے مناسب بھی ہوں گے یا نہیں۔
![](/sites/default/files/pictures/May/37246/2022/2017-09-30t124223z_1173996868_rc16f482e370_rtrmadp_3_spain-politics-catalonia.jpg_1718483346.jpg)