’روٹی، کام، آزادی‘ کا مطالبہ، کابل میں خواتین کا احتجاجی مظاہرہ
’روٹی، کام، آزادی‘ کا مطالبہ، کابل میں خواتین کا احتجاجی مظاہرہ
اتوار 29 مئی 2022 18:24
طالبان نے خواتین کے حقوق کا مطالبہ کرنے والے احتجاجی مظاہروں پر بھی پابندی عائد کی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں خواتین نے ’روٹی، کام، آزادی‘ کے نعرے لگاتے ہوئے طالبان کی جانب سے عائد سخت پابندیوں کے خلاف احتجاج کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو وزارت تعلیم کے سامنے 20 سے زیادہ خواتین جمع ہوئیں اور احتجاجی مظاہرے میں طالبان حکام سے خواتین کے لیے تعلیم اور روزگار کا مطالبہ کیا۔
ان میں زیادہ تر خواتین نے چہرہ نقاب سے ڈھانپا ہوا تھا۔ طالبان کے سپریم لیڈر کے نئے فرمان کے بعد کابل سمیت پورے ملک میں خواتین کے لیے چہرے کا نقاب لازمی قرار دیا گیا ہے۔
خواتین کا کہنا تھا کہ ’تعلیم ہمارا حق ہے، سکول کھولے جائیں۔‘
اگست میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد طالبان نے خواتین کو سرکاری اداروں میں کام سے روکنے اور لڑکیوں کے سکول جانے پر پابندی عائد کی تھی۔
گذشتہ دو دہائیوں میں امریکی حمایت یافتہ دور حکومت میں افغان خواتین کو روزگار اور تعلیم کے مواقع میسر تھے۔
احتجاجی مظاہرہ ختم کرنے سے قبل خواتین نے چند سو میٹر مارچ کیا کیونکہ طالبان نے سادہ لباس میں جنگجوؤں کو تعینات کیا تھا۔
مظاہرے میں شامل میں ایک خاتون ژولیا فارسی نے کہا کہ ’ہم ایک اعلامیہ پڑھنا چاہتے تھے لیکن طالبان نے ہمیں اس کی اجازت نہیں دی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’طالبان نے کچھ لڑکیوں سے موبائل فونز بھی چھین لیے اور ہمیں احتجاج کی تصویریں اور ویڈیوز بنانے سے بھی روکا۔‘
رواں مہینے طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہبت اللہ اخونزادہ نے کہا تھا کہ خواتین گھر پر ہی رہیں۔
انہوں نے ایک فرمان کے ذریعے کہا تھا کہ خواتین گھر سے باہر جاتے ہوئے چہرے کا نقاب کریں اور نیلے برقعے کا استعمال کریں۔
اس فرمان کے بعد بین الاقوامی سطح پر غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ خواتین پر پردے کی پابندی طالبان کے پہلے دور حکومت میں بھی عائد تھی۔
طالبان نے خواتین کے حقوق کا مطالبہ کرنے والے احتجاجی مظاہروں پر بھی پابندی عائد کی ہے اور اقوام متحدہ کی طرف سے پابندیاں واپس لینے کے مطالبات کو بھی مسترد کیا ہے۔