Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کسی بھی شعبے کی سعودائزیشن سے پہلے2سال مہلت دی جائے، رکن ایوان تجارت

ریاض- - - - - -  کسی بھی شعبہ کی صد فیصد سعودائزیشن سے پہلے 2 سال کی مہلت دی جانی چاہئے۔ یہ بات ریاض چیمبر آف کامرس کے نائب سربراہ انجینیئر منصور الشثری نے سبق ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت محنت و سماجی فروغ نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے کسی بھی پیشہ کی صد فیصد سعودائزیشن کرنے سے پہلے چند ضوابط کا خیال رکھے۔ صد فیصد سعودائزیشن کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں سعودائزیشن معمولی فیصلہ نہیں۔ اس شعبہ سے وابستہ تاجروں کو نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اتصالات کے شعبہ کی سعودائزیشن کا فیصلہ عجلت میں کیاگیا۔ فیصلے کے نفاذ کے بعد اس پیشے سے وابستہ بعض تاجروں کو نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں نے وزارت محنت سے مطالبہ کیا ہے کہ کسی بھی شعبہ کی سعودائزیشن سے پہلے ایک سال تجرباتی طور پر نافذ کیا جائے جبکہ نفاذ کے بعد صد فیصد سعودائزیشن کیلئے ایک سال کی مزید مہلت دی جائے تاکہ تاجروں کو مناسب سعودی نوجوانوں کو بھرتی کرنے کا موقع مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شعبہ کی سعودائزیشن کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ تاجروں کا تعاون حاصل کیا جائے۔ زبردستی نافذ ہونے والے فیصلے بعض اوقات کامیاب نہیں ہوتے۔ اس سے پہلے ہمارے پاس لیموزین کمپنیوں اور سونے کی مارکیٹوں کی سعودائزیشن کا ناکام تجربہ بطور مثال موجود ہے۔ غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ناکامی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ تاجروں کا تعاون حاصل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودائزیشن کے نفاذ کی معینہ مدت کے بعد ایک سال کی مہلت دینے سے فیصلے پر تدریجی نفاذ ممکن ہوسکتا ہے۔ ایک سال کے عرصہ کے دوران تاجروں اور کام کرنے والے سعودیوں کے علاوہ صارفین کو نئے ماحول کا عادی بنانے کے علاوہ تاجروں کو بھی اس عرصہ میں موقع ملے گا کہ وہ مناسب افراد بھرتی کریں نیز جن لوگوں کو تربیت کی ضرورت ہے ان کی مناسب انداز میں تربیت کا انتظام کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شعبہ کی سعودائزیشن سے پہلے بھرپور جائزہ لیا جانا چاہئے اور اس کی کامیابی و ناکامی کے امکانات کا تجزیہ کرنا چاہئے۔

شیئر: