اسلام آباد میں جمعے کو گرمی نئی حدیں پار کر رہی تھی ایسے میں مارگلہ کے دامن میں واقع عمارت میں قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس شروع ہوا، اور ہو کر ختم بھی ہو گیا لیکن کوئی تماشہ نہیں ہوا۔
سوشل ٹائم لائنز نے بجٹ پر گفتگو شروع کی تو اس کا تذکرہ کیے بغیر نہیں رہیں کہ اس مرتبہ اجلاس میں کوئی شورشرابا ہوا، نہ نعرے لگے یا کسی نے بجٹ دستاویز پھاڑ کر حکومتی بینچوں کی طرف اچھالیں۔
پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ تقریر کے دوران جہاں اشعار کے تڑکے لگائے وہیں کبھی دبے لفظوں اور کبھی واضح طور پر تحریک انصاف کی گزشتہ حکومت اور سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کیے بغیر نہیں رہے۔
مزید پڑھیں
-
لائیو: وفاقی بجٹ 2022 میں کیا کیا ہے؟Node ID: 676386
-
وفاقی بجٹ: انکم ٹیکس کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے مقررNode ID: 676416
ہیلی کاپٹر کے سفر اور بنی گالہ واپسی کے ذکر کے بیچ پیش کردہ بجٹ تقریر کے دوران مفتاح اسماعیل نے موجودہ مشکل معاشی صورتحال کی ذمہ داری سابق حکومت پر ڈالی۔
جمعہ کی سہ پہر شروع ہونے والا بجٹ اجلاس اپنے مقررہ وقت پر شروع ہوا اور جوں جوں اس کی کارروائی آگے بڑھی سوشل ٹائم لائنز پر توقعات اور خدشات سامنے آنا شروع ہو گئے۔
محمد اصغر نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ ’بجٹ تقریر پرویز رشید کی لکھی لگتی ہے۔ میٹھے میں عوام کو زہر دیا گیا ہے۔‘
سابق وزیر توانائی حماد اظہر نے بجٹ پر تبصرے میں ’حکومتی دعووں‘ کو ’جھوٹ‘ کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’حقیقیت یہ ہے کہ ملک میں مہنگائی بڑھنے والی ہے اور شرح ترقی چھ فیصد سے کم ہو کر دو سے تین فیصد پر جانے والی ہے۔‘
Hammad Azhar (@Hammad_Azhar ) explained why the budget by imported government will not provide relief to public! #شکریہ_عمران_خان pic.twitter.com/5CXUlQ3ykj
— PTI (@PTIofficial) June 10, 2022