پیٹرول کی قیمت میں پھر اضافہ، ’یہ مہنگائی نہیں تباہی ہے‘
پاکستان میں بڑھتی مہنگائی کی وجہ جو بھی مگرعوام کے لیے ایک مہینے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تیسری بار اضافہ ہونا کسی ڈراونے خواب سے کم نہیں ہے۔
بدھ کو پاکستان کی حکومت نے پیٹرول 24 روپے 3 پیسے جبکہ ڈیزل 59 روپے 16 پیسے فی لیٹر مہنگا کرنے کا اعلان کیا۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بدھ کو رات گئے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک کے ہمراہ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ’پیٹرول کی نئی قیمت 233 روپے 89 پیسے جبکہ ڈیزل کی نئی قیمت 263 روپے 31 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔‘
پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات 12 بجے سے ہوگیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کی صبح ٹویٹ کے ذریعے حکومتی اقدام کی وضاحت دینے کی کوشش بھی کی۔
انہوں نے لکھا ’ہم ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات سے بخوبی آگاہ ہیں، پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ جس ڈیل پر دستخط کیے گئے اس کے بعد موجودہ حکومت کے پاس کوئی راستہ نہیں تھا سوائے قیمتیں بڑھانے کے۔‘
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’جلد پی ٹی آئی اور آئی ایم ایف کے درمیان ڈیل کی تفصیلات کے حوالے سے قوم کو اعتماد میں لیں گے اور ان معاشی مشکلات سے نکلیں گے۔‘
سوشل میڈیا پر ردعمل
حکومت کی جانب سے اس اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین یہ پوچھتے نظر آ رہے ہیں کہ اس ہوشربا مہنگائی میں پیٹرول خریدا کیسے جائے؟
کچھ صارفین نے شکوہ کیا کہ عوام احتجاج کے بجائے چُپ چاپ پیٹرول ڈلوانے نکل جاتے ہیں جبکہ کچھ ایسے بھی تھے جو حکومت کا دفاع کرتے ہوئے سابق حکومت کو مورود الزام ٹھہراتے رہے۔
ٹوئٹر صارف محمد جاوید حسین نے لکھا کہ ’یہ مہنگائی نہیں، تباہی ہے۔ اب روتے رہیں۔‘
نازیہ احمد نامی صارف نے لکھا کہ ’پیٹرول اور ڈیزل کا بم ایک دفعہ پھر۔ کیا ہر بار کی طرح اس بار بھی عوام یہ چپ چاپ جھیل لے گی؟‘
ٹوئٹر ہینڈل گرافک والا ڈیزائنر نے لکھا کہ ’مفتاح اسماعیل ٹی وی پر لائیو آتے ہیں تو لوگ پیٹرول پمپ کا رُخ کر لیتے ہیں۔‘
الیاس نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ ’جس ملک میں لوگ25 روپے مزید اضافے کی خبرسُن کراحتجاج کے بجائے ٹینکیاں فُل کروانے نکل کھڑے ہوں تو وہاں ظلم، ناانصافیوں اور مہنگائی کے خلاف مذمت کا تصوربے معنی ہے۔