افغانستان میں زلزلے سے اب تک 155 بچے ہلاک، کم از کم 65 یتیم
اقوام متحدہ نے ضلع گیان میں بچوں کی ذہنی صحت کے لیے کلینکس بھی کھول لیے ہیں۔ (فوٹو: اے پی)
گزشتہ ہفتے افغانستان میں آنے والے زلزلے سے ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 155 ہوگئی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق پیر کو اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے ادارے اوچا نے کہا ہے کہ زلزلے میں 250 بچے زخمی ہوئے ہیں اور تقریباً 65 بچے یتیم ہوگئے ہیں۔
زیادہ تر بچوں کی ہلاکتیں پکتیکا کے گیان ضلعے میں ہوئی ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ وہ ان بچوں کو بھی اپنے خاندانوں سے دوبارہ ملانے کے لیے کام رہا ہے جو زلزلے کی وجہ سے اپنے خاندانوں سے بچھڑ گئے تھے۔
اقوام متحدہ نے ضلع گیان میں بچوں کی ذہنی صحت کے لیے کلینکس بھی کھول لیے ہیں۔
طالبان حکام کے مطابق گزشتہ ہفتے منگل اور بدھ کی درمیانی شب آنے والے زلزلے سے 1150 افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔
جبکہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 770 ہے جس میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔
دہائیوں کی جنگ، بھوک، غربت اور معاشی بحران کے بعد زلزلے سے ہونے والی تباہی نے افغانستان کو مزید مشکل میں ڈال دیا ہے، یہ صورت حال طالبان کے لیے بھی ایک امتحان بن گئی ہے کہ وہ اس سے کیسے نمٹتے ہیں اور کیسے عالمی برادری کو امداد کی فراہمی پر آمادہ کرتے ہیں۔
طالبان نے جب افغانستان کا کنٹرول حاصل کیا تو بین الاقوامی امداد بھی بند ہوگئی تھی۔
عالمی برادری نے مزید پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ بینکوں سے رقوم کی منتقلی روک دی اور بیرون ملک افغانستان کے اربوں ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔
عالمی سطح پر ابھی تک طالبان کی حکومت بھی تسلیم نہیں ہوئی ہے۔ طالبان سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ حکومت میں تمام طبقات کو شامل کریں اور انسانی حقوق کا احترام کریں۔