Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس سے تیل کی درآمد: حکومت نے آئل ریفائنریز سے تجاویز طلب کر لیں

روس کم قیمت پر تیل انڈیا کو بھی درآمد کرتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
وزارت توانائی نے روسی تیل کی درآمد کے لیے آئل ریفائنریز سے خام تیل کی درآمد، اس کو صاف کرنے کے لیے استعداد کار کے حوالے تفصیلی جائزہ اور تجاویز طلب کر لی ہیں۔  
وزارت توانائی کی جانب سے ملک میں موجود چاروں آئل ریفائنریز پاک عربریفائنری لمیٹڈ، نیشنل ریفائنری لمیٹڈ، پاکستان ریفائنری لمیٹڈ اور بائیکو پٹرولیم لمیٹڈ کو خط لکھا ہے۔ اس خط میں ان تمام ریفائنریز سے کہا گیا ہے کہ وہ روسی تیل کی درآمد کے حوالے سے تجاویز دیں۔
وزارت کی جانب سے پوچھا گیا ہے کہ پاکستان میں موجود ریفائنریز روسی خام تیل کے لیے تکنیکی اعتبار سے کتنی کارآمد اور کس حد تک صلاحیت رکھتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر تیل درآمد کیا جاتا ہے تو ہر ریفائنری اپنی اپنی طلب کے بارے میں بھی آگاہ کرے کہ انہیں کتنی مقدار میں تیل درکار ہوگا۔  
وزارت توانائی نے استفسار کیا کہ روس سے تیل کی درآمد کے لیے ٹرانسپورٹ اور کرائے پر آنے والے اخراجات کا معمول کے مطابق مشرق وسطٰیٰ سے ہونے والے درآمدی اخراجات، نفع نقصان اور دیگر امور کا مکمل موازنہ بھی پیش کیا جائے جبکہ روسی کمپنیوں کو ادائیگی کا طریقہ کار بھی تجویز کیا جائے۔  
اس حوالے سے بھی تجاویز مانگی گئی ہیں کہ اگر پاکستان روس سے تیل درآمد کرتا ہے تو خلیجی ممالک کی کمپنیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر کتنا اثر پڑے گا۔  
وزارت کی جانب سے تمام کمپنیوں کو آج بدھ کی شام تک اپنی تجاوز بھجوانے کا کہا گیا ہے۔  
روس سے خام تیل کی درآمد پر تحریک انصاف اور موجودہ حکومت متنازعہ بنی ہوئی ہیں۔ سابق حکومت کے دعوے کے مطابق روس 30 فیصد رعایتی نرخوں پر خام تیل دینے کے لیے تیار تھا لیکن موجودہ حکومت کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے سابق وزیر توانائی کے روس کو لکھے گئے خط کا روسی حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا۔

  وزیر خزانہ کے مطابق عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہونے پر پیٹرول سستا ہوگا۔ فوٹو: اے ایف پی

اس حوالے سے چند روز قبل کراچی میں تعینات روسی قونصل جنرل وکٹرووچ فیڈروف نے اردو نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’سابق وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس میں بھی تجارت سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا تاہم تیل کی خریداری کے معاہدے کی تفصیل یا پاکستانی وزرا کے روس سے تجارتی رابطے کی تفصیلات کا انہیں علم نہیں۔ البتہ یہ معاملات زیر غور ضرور رہے ہیں۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان اور روس کے درمیان دوستانہ تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ مغرب کی غیرقانونی پابندیوں کی وجہ سے پاکستان اور روس کے درمیان تجارت کا عمل متاثر ہوا ہے۔ دونوں ممالک کو مل کر بیٹھنا ہو گا اور اس کا حل تلاش کرنا ہو گا۔‘ 
قونصل جنرل وکٹرووچ فیڈروف نے مزید کہا تھا کہ ’روس تیل، گیس اور توانائی سمیت کئی شعبوں میں پاکستان کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ جبکہ پاکستان زراعت، میڈیکل و سرجیکل سمیت کئی شعبوں میں روس کو مدد فراہم کر سکتا ہے۔‘

شیئر: