پاکستان کی سپریم کورٹ نے ملک کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں جاری سیاسی بحران میں وزیراعلیٰ کی نشست پر ہونے والے الیکشن کی تاریخ میں 22 روز کی توسیع کر دی ہے۔
اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر وزیراعلیٰ کا انتخاب جمعے کو ہونا تھا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے سے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں اب مقابلے کی فضا بن چکی ہے جو کہ اس سے پہلے حمزہ شہباز کے حق میں تقریباً یک طرفہ محسوس ہو رہا تھا۔
مزید پڑھیں
-
لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ: حمزہ شہباز کی پوزیشن بدستور مضبوطNode ID: 682056
-
وزیراعلیٰ پنجاب کا دوبارہ انتخاب 22 جولائی کو ہوگا: سپریم کورٹNode ID: 682216
-
جو چاہتے تھے وہ مان لیا گیا: چوہدری پرویز الٰہیNode ID: 682301
اس کی بنیادی وجہ پنجاب اسمبلی میں سیاسی جماعتوں کی نمبر گیم تھی۔ مسلم لیگ ن اپنے اتحادیوں کے ساتھ ایک 177 ووٹ جبکہ تحریک انصاف اپنی اتحادی جماعت ق لیگ کے ساتھ 168 اراکین کا مجموعہ رکھتی تھی۔
تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب میں 17 جولائی کو 20 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے بعد صورت حال اب یکسر بدل سکتی ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو دونوں بڑی سیاسی جماعتیں اپنی حق میں بتا رہی ہیں۔
پنجاب کے وزیر داخلہ اور حکومت کے ترجمان عطا اللہ تارڑ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ سپریم کورٹ نے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں اور اس فیصلے سے پنجاب میں جاری سیاسی بحران کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔
’ہمیں اپنی پوزیشن کا پتا ہے اس لیے ہم ہر اس فیصلے کو تسلیم کریں گے جس سے کوئی راستہ نکلتا ہو۔ سنہ 2018 میں ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا اس کے بعد جب خود عمران خان نے عثمان بزدار سے استعفٰی لیا تو ہم میدان میں آئے۔ اس کے بعد جیسے آئین اور قانون کی دھجیاں اڑائیں گئیں وہ قوم کے سامنے ہے۔ لیکن ہم نے ملکی مفاد کی سیاست کی۔‘

عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات میں ان کی پوزیشن مضبوط ہے اس لیے ان کی جماعت کسی بھی سیاسی جماعت سے نہیں گھبراتی۔
تحریک انصاف کی گیم میں واپسی
سیاسی مبصرین کے مطابق 20 نشستوں پر ہونے والے انتخابات میں سے اگر تحریک انصاف 13 سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو لاہور ہائیکورٹ کے ہی ایک فیصلے کے مطابق پانچ مخصوص نشستیں بھی تحریک انصاف کو ہی ملیں گی، تو پی ٹی آئی کی جیت یقینی ہے۔
دوسری طرف مسلم لیگ ن کو اسمبلی میں موجودہ نمبر گیم کے تحت ضمنی انتخابات میں کم از کم آٹھ نشستیں چاہیے ہوں گی تبھی وہ اپنی حکومت بچا پائے گی۔
سیاسی تجزیہ کار سلمان غنی سپریم کورٹ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس فیصلے نے ایک مرتبہ پھر پنجاب میں تحریک انصاف کو میدان میں واپس کھڑا کر دیا ہے۔
’میں کہوں گا کہ اس فیصلے سے اب مقابلے کی فضا قائم ہو گئی ہے جو کہ پہلے نہیں تھی۔ پہلے نمبر گیم میں ن لیگ اور اتحادی آگے تھے جبکہ اب ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کے پاس اقتدار میں واپس آنے کا کم از کم چانس ضرور پیدا ہو گیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا ’اب تمام سیاسی جماعتیں اپنے وسائل ان ضمنی انتخابات میں جھونک دیں گی۔ ابھی سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ آنا ہے جس میں خیال ہے کہ وزیراعلی کے اختیارات میں شائد کمی کر دی جائے جو کہ تحریک انصاف کی استدعا بھی تھی۔‘
’پہلی صورت میں ضمنی انتخابات ایک مکمل لیگی حکومت کروا رہی تھی جبکہ اب ایک قسم کی نگراں حکومت میں یہ انتخابات ہوں گے۔ تو ان سب باتوں سے یہ بات واضع ہوئی ہے کہ اب ایک بڑا مقابلہ ہو گا۔‘
