لندن ....کینسنگٹن کے رہائشی 33سالہ شخص اپنے پیروںمیں پسینے اور پھر بدبو سے اتنا پریشان ہے کہ اس نے گزشتہ 4برسوں سے جوتے پہننا ہی چھوڑ دیا ہے۔ وہ سڑک پر ننگے پیر چلتا ہے ۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں ننگے پیر سوار ہوتا ہے جبکہ فٹبال کھیلنے کیلئے بھی ننگے پیر جاتا ہے۔ اسکا کہنا ہے کہ ہر وقت اسکے پاﺅں میں پسینہ آتا ہے لیکن اگر وہ جوتا نہ پہنے تو یہ پسینہ بھی نہیں آتا۔ اس کے دوست کہتے ہیں کہ انہیں اسکا جوتا نہ پہننا برا نہیں لگتا۔35سالہ بین ڈونلڈی ہمیشہ سے ہی ننگے پاﺅں رہنا چاہتے تھے۔ نوجوانی کے دنوں میں بھی انہوں نے آن لائن ننگے پاﺅں چلنے پھرنے کے بارے میں بھی اچھا خاصا پڑھ رکھا تھا۔ 2002ءمیں جب وہ موسیقی اور ساﺅنڈ ریکارڈنگ کا کورس پڑھنے سرے یونیورسٹی گئے تو انہیں احساس ہوا کہ پیروں سے بدبو ختم کرنے کیلئے انہیں ننگے پیر چلنا چاہئے تاہم انہوں نے ا پنے اس ارادے پر عمل درآمد صرف 4سال قبل ہی کیا۔ اگرچہ عام لوگ انہیں ننگے پیر دیکھ کر بیحد حیران ہوتے ہیں مگر انکے دوست جوتوں کے بائیکاٹ کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ننگے پیر ہونے کی وجہ سے لوگ ان پر توجہ بھی دیتے ہیں۔ کچھ لوگوں نے تو مجھ سے اس کے نقصانات پر بھی بات کی ہے لیکن میں نے انہیں بتایا کہ ننگے پیر چلنے کے کوئی خاص نقصانات نہیں۔ اگرچہ لندن کی سڑکوں پر شیشے اور سگریٹ ٹکڑے اور کتوں کا فضلہ پڑا ہوتا ہے لیکن وہ ایسی جگہ پاﺅں نہیں رکھتے جہاں انہیں نقصان ہو۔