Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گنجی پچیں بناکر حریف ٹیموں کو دبوچنا فیشن

کبھی ہندوستانی بلے بازوں کی طاقت سمجھی جانے والی اسپن بولنگ ہی اب ہند کیلئے پریشانی کا سبب بنتی جارہی ہے، جب سے آئی پی ایل شروع ہوا ہے رنز کے سیلاب کا بند ٹوٹ گیا وہیں اسی سیلاب میں اسپن بولنگ بہہ گئی
سید اجمل حسین ۔ نئی دہلی
جس طرح کسی فلم میں بہترین اداکار اور بہترین معاون اداکار اور بہترین فلم کے ایوارڈ ہوتے ہیں ٹھیک اسی طرح اگر انٹرنیشنل کرکٹ میں ہندکی ہوم سیزن پرفارمنس کے بعد ایوارڈ دینے کےلئے اسی انداز سے انتخاب کیا جائے تو معاملہ بہترین بلے باز کاہو یا بہترین باو¿لرکا، بہترین معاون بلے باز اور بولر کا ہو یا بہترین میچ کا ہو میزبان کھلاڑیوں میں سے انتخاب مشکل ہو جائے گا۔کیونکہ ٹیم انڈیا کے کم و بیش تمام ہی کھلاڑی اپنی پچوں کے بادشاہ ہیں اور اگر کسی میچ میں چتیشور پجارا دھاک جماتے ہیں تو اگلے ہی میچ میں ویراٹ کوہلی انہیں ماند کر دیتے ہیں اور کسی میچ میں مرلی وجے اور شیکھر دھون زبردست اننگز کھیل کر یا بہترین معاون بلے بازکا کردار ادا کرکے انہیں ڈراپ کرنے کے سلیکٹروں کے خیال کو عملی شکل اختیار کرنے سے روک دیتے ہیں۔ 
اسی طرح کسی میچ میں لیفٹ آرم اسپن بولر کی شکل میں تباہ کن بولنگ کر کے رویندر جڈیجہ سب کو ششدر کر دیتے ہیں تو کبھی آف اسپنر روی چندر ایشون اپنی آف اسپن بولنگ کا جادو جگا کر حیرت انگیز کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ سب سے بڑی بات اس پچ میں کچھ ایسی خصوصیت آجاتی ہے کہ فاسٹ بولر اسپنروں کا معاون بولر بن جاتا ہے ۔جبکہ کرکٹ کی کتابوں کو پڑھا جائے تو فاسٹ بولرز کمان سنبھالتے ہیں اور سلو یا اسپن بولر معاونت کرتے ہیں لیکن ہندوستان نے اپنے اسپن ہتھیار سے ہمیشہ حریف ٹیموں کو کچھ اس طرح زچ کیا کہ ملک میں ٹرننگ ٹریک یا گنجی پچیں بنا کر حریف ٹیموں کو دبوچنا ہندوستان میں فیشن کے ساتھ ساتھ ہندوستانی کرکٹ کاجزو لاینفک بن گیا۔ہر سیرن کے بعد بہترین بلے باز، بہترین بولر، بہترین اننگز اور بہترین میچ کے تمام اعزاز ٹیم انڈیا کی ہی جھولی میں آنا شروع ہو گئے لیکن ادھر کچھ عرصہ سے ایک عجیب بات دیکھنے میں آرہی ہے۔کبھی ہندوستانی بلے بازوں کی طاقت سمجھی جانے والی اسپن بولنگ ہی اب ہندوستان کےلئے پریشانی کا سبب بنتی جارہی ہے۔ انگلستان اور آسٹریلیا کے خلاف حالیہ کرکٹ سیریز اس کا تازہ ترین ثبوت ہیں ۔زیادہ تر میچوں کا فیصلہ 3 یا بہت زور ماراتو 4 دن میں ہوگیا ۔ کرکٹ شیدائی جو پورے 5 روز کرکٹ سے لطف اندوز ہونے کےلئے پورے میچ کا ٹکٹ خرید لیتے تھے بری طرح مایوس ہوتے رہے۔یہی نہیں بلکہ 70فیصد میچز ایسے رہے جس میں ٹیم انڈیا بمشکل تمام 300کا ہندسہ چھو سکی ۔ اگر کسی میچ میں چتیشور پجارا ، ویراٹ کوہلی یا کچھ معاون بلے بازچل پڑے تو 600تک کا ہندسہ اس طرح پار کیا کہ لگنے لگتا تھا کہ اگر رنز بنانے کی رفتار پر حریف ٹیم نے قابو نہ پایا تو ایک ہی اننگز میں ہزار1200 رنز نہ بن جائیں۔کچھ میچز ایسے بھی تھے جن میںہندوستان کی20وکٹوں میں سے15سے زائد وکٹ اسپنروں نے لئے۔
ہوم پچوں پر کبھی عمران طاہرنے پریشان کیا تو کبھی عادل رشید نے قہر ڈھایا اور حال ہی میں لیون اور اوکیف ہندوستانی بلے بازوںکا ہاتھ دھو کر پیچھے پڑتے نظر آئے یہاں تک کہ آسٹریلیا کے خلاف حالیہ سریز کے پہلے ہی میچ میں آسٹریلیائی اسپنروں کے سامنے ہندوستانی بلے باز کچھ ایسے ہاتھ پیر چھوڑتے نظر آئے کہ ہندوستانی ٹیم دونوں اننگز میں مجموعی طور پر بدقت 200رنز بنا سکی۔ ٹیم انڈیا نے ہندوستانی کرکٹ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ دونوں اننگز میں 125سے کم رنز بنانے کا ریکارڈ بھی بنایا۔اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ اسپن بولنگ سے ہندوستانی بلے بازکس قدر سہمے سہمے رہنے لگے ہیں۔ خاص طور پر ایسے حالات میں جب ٹیم انڈیا کا چیف کوچ انل کمبلے جیسا معروف اسپن گیند باز ہو ٹیم انڈیا کا اسپن بولنگ کے خلاف ایسا مظاہرہ حیرت میں ڈالتا ہے۔ حالانکہ یہ ہندوستانی اسپنروں کا ہی کمال تھا جس نے 2012میں انگلستان کے خلاف شکست کے بعد سے آسٹریلیا کے خلاف سریز کے پہلے میچ تک ٹیم انڈیا کو غیر مفتوح بنائے رکھا۔اس2012کی سیریز میں بھی ٹیم انڈیا کے بلے بازوں نے انگلستان کے اسپن اٹیک کے خلاف گھٹنے ٹیکے دیے تھے۔ اس سیریز میں انگلستان کے اسپنروں مونٹی پنیسر اور گریم سوان نے ہندوستانی بلے بازوں کو مسمرائز کئے رکھا تھا۔حالانکہ یہ کوئی بہت زیادہ پرانی بات نہیں جب ہندوستانی بلے باز اسپن گیند بازوں کو دنیا بھر کے تمام کھلاڑیوں سے زیادہ بہتر ڈھنگ سے کھیلنے کےلئے مشہور تھے۔سنیل گواسکر کادور ہو یا محمد اظہر الدین، سچن ٹنڈولکر، وی وی ایس لکشمن، راہول دراوڑ اور سوربھ گنگولی کا دور رہا ہو ان کے خلاف کسی بھی اسپن بولر کا بولنگ کرنا کسی ڈراو¿نے خواب سے کم نہیں ہوتا تھا۔
اس دور کے ہندوستانی بلے بازوں کا غیر ملکی اسپنروں پر ایسا خوف طاری رہا کرتا تھاکہ اس کا ندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا کے سب سے بہترین اسپن بولرز میں شمار کئے جانے والے شین وارن نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کو خواب میں بھی سچن ٹنڈولکر ان کے سر کے اوپر سے چھکے لگاتے نظر آتے ہیں۔ وارن کی اس بات کی تصدیق ہندوستانی بلے بازوں کے خلاف ان کا بولنگ تجزیہ بھی کرتا ہے۔وارن نے جہاں دنیا کے ہر ملک میں ہر پچ پر ہر کھلارڑی کو پریشانیوں میں ڈالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی وہیں اسپنروں کو بھرپور مدد دینے والی پچوں تک پر شین وارن کو اننگز میں اور کبھی کبھی پورے میچ میں ایک وکٹ لینے کےلئے بھی پاپڑ بیلنے پڑتے تھے۔در اصل اس وقت گھریلو کرکٹ میں بہت عمدہ اسپنرز ہوا کرتے تھے ۔لیکن جب سے آئی پی ایل شروع ہوا ہے تو اس سے جہاں ایک طرف رنز کے سیلاب کا بند ٹوٹ گیا وہیں اسی سیلاب میں اسپن بولنگ بہہ گئی۔کیونکہ آئی پی ایل میں اسپنروں نے وکٹ لینے والی بولنگ کرنے کے بجائے رنز روکنے والی بولنگ کو اصل ہتھیار بنالیا۔نتیجہ یہ نکلا کہ گھومتی گیندوں کے خلاف کھیلنے کے فن سے ہی ہندوستانی بلے باز محروم ہو گئے اور ان کی اسی کمزوری کو غیر ملکی حتیٰ کہ گوری ٹیموں کے اسپنروں نے اپنا ہتھیا بنا لیا۔جس میں پاکستان نژاد اسپنروں جو انگلستان اور جنوبی افریقہ اقامتی ہیں پیش پیش ہیں۔ ان سے ہی حوصلہ پاکر آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں بھی ہندوستان کے خلاف ہندوستانی پچوں پر اسپنروں کو ہی میچ وننگ بولرز کے طور پر استعمال کرنے لگی ہیں۔اگر اسپنروں کے خلاف ٹیم انڈیا کی کمزوری دور نہ ہوئی تو وہ دن ضرور دور نہیں رہے گا جب بیرون ملک فاسٹ اور اندرون ملک اسپن بولنگ ٹیم انڈیا کی کمزوری بن کر تمام غیر ملکی ٹیموں کی اصل طاقت بن جائے گی
******

شیئر: