Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عمران خان کی تقریر میں صنفی ٹچ‘

عمران خان کی تقریر پر ردعمل میں اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ وہ قانون کے مطابق کام جاری رکھے گی۔ فوٹو: عمران خان انسٹاگرام
پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کی تقاریر براہ راست ٹی وی چینلز پر نشر کرنے پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملا جلا ردعمل ظاہر کیا جا رہا ہے۔
عمران خان کے مبینہ دھمکی آمیز خطاب کے بعد جہاں ایک طرف تحریک انصاف کے حامی پیمرا کی ہدایات کو ’مکمل پابندی‘ کا رنگ دے کر مذمت کر رہے ہیں تو وہیں بہت سے لوگ یہ بھی یاد دلا رہے ہیں کہ تقاریر کے صرف براہ راست نشر کرنے پر پابندی ہے اور نیوز چینلز تاخیری میکنزم کے ساتھ عمران خان کے بیانات نشر کر سکتے ہیں۔
ماہر قانون ریما عمر نے ٹوئٹر پر اس حوالے سے لکھا کہ ’عمران خان کا لہجہ اور ان کے الفاظ کا چناؤ، جب وہ جج زیبا چوہدری کو ’ایکشن‘ سے دھمکا رہے تھے اس میں صنفی جھلک تھی۔ انہوں نے خاتون جج کو نام سے پکارا اور باور کرایا کہ وہ ایک خاتون ہیں۔‘
ریما عمر کے مطابق اس کے باوجود کہ زیبا چوہدری ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہیں عمران خان کی جانب سے اُن کو مجسٹریٹ پکارا گیا جس سے یقینی طور پر پہلے سے ہی ایک ’نفرت انگیز تقریر‘ کو ’صنفی ٹچ‘ بھی دیا گیا۔
پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما فرحت اللہ بابر نے ٹویٹ کیا کہ ’ایک خاتون جج کا نام لینا اور اسے کسی مبینہ خلاف ورزی پر دھمکی دینا لیکن خلاف ورزی کرنے والے طاقتور کو محض ایکس اور وائے کہہ کر پکارنا بہادری نہیں۔ یہ بزدلی ہے۔ یہ بدتمیزی ہے۔ یہ کوئی اعزاز نہیں، یہ بے عزتی ہے۔‘
وکیل خالد حسین تاج نے اپنی ایک ٹویٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کے بیان کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ ’عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہونی چاہیے۔‘
دوسری جانب عمران خان کے حامی سوشل میڈیا پر ان کے بیان کا دفاع اور ان کے مخالفین پر الزامات لگاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
سعد نامی صارف نے سابق وزیراعظم کی طرف سے دی جانے والی مبینہ دھمکیوں کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا ’پروپیگنڈا‘ قرار دیا اور کہا کہ ’عمران خان نے صرف یہ کہا کہ ہم تمہارے خلاف کیس کریں گے۔ اسے دھمکی کیسے کہا جاسکتا ہے؟‘
انس رضا نامی صارف بھی ایسا ہی سوال کرتے نظر آئے۔ انہوں نے سابق وزیراعظم کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’کیا قانون جنگ کا انتخاب کرنا غیرقانونی ہے؟‘
ادھر اسلام آباد پولیس نے اتوار کی صبح ایک بیان میں کہا ہے کہ وفاقی پولیس بحیثیت ادارہ تمام جھوٹے الزامات کے خلاف قانون کے مطابق عمل کرے گی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی سنیچر کی شپ کی گئی تقریر پر ردعمل جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’اسلام آباد پولیس اپنی ذمہ داریاں پوری تندہی سے جاری رکھے گی۔ جو بھی شخص دھمکیاں یا الزامات لگائے گا اس کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔ اسلام آباد پولیس عوام اور وطن کے لیے اپنے کام کو سنجیدگی سے لیتی ہے۔‘
پولیس کے بیان کے مطابق ’ہم ہر حال میں قوم کی خدمت کا حلف اٹھائے ہوئے ہیں۔ تمام آفیسرز اور جوان پوری ذمہ داری سے  اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں اور دیتے رہیں گے۔ پولیس ایک منظم ادارہ ہے، ہم ہر حال میں اپنے فرائض سرانجام دینے کے پابند ہیں اور کسی قسم کی بدنظمی کا مظاہرہ نہیں کر سکتے۔‘

شیئر: