Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انہوں نے منصوبہ بنایا کہ پی ٹی آئی کو کچل دینے تک الیکشن نہ کراؤ‘

عمران خان نے کہا کہ ’’میں نے 25 مئی کو دھرنا اس لیے ختم کیا کہ ملک میں انتشار نہ ہو۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’پنجاب کے ضمنی الیکشن کے بعد تحریک انصاف کو کچلنے کا منصوبہ بنایا گیا۔انہوں نے منصوبہ بنایا کہ پی ٹی آئی کو کچل دینے تک الیکشن نہ کراؤ۔‘
اتوار کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’آج میرے ملک میں ایک مہم چل رہی جس کا ایک ہی مقصد ہے کہ میری قوم کو حقیقی طور پر آزاد نہ ہونے دو۔‘
’میں نے اپنی حقیقی آزادی کی جدوجہد کا آغاز لیاقت باغ سے کیا کیونکہ یہ تاریخی مقام ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ میری ساری قوم آج اپنے مستقبل کے لیے وہ کھڑی ہو جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’چور ڈاکو جب ملک کی قیادت میں بیٹھے ہوں۔ طاقت میں وہ لوگ ہیں جو ذاتی مفاد اور اپنی انا کے لیے ملک کو تباہ کرتے ہیں۔ انہیں صرف عوام کی طاقت شکست دے سکتی ہے۔‘
’جب نواز شریف 1990 میں آیا تھا۔ اس نے میرے دور اقتدار سے کم وقت میں 16 فیکٹریاں بنا لی تھیں۔ نواز شریف کو اس لیے نکلا کہ اس نے چوری کی تھی۔‘
عمران خان نے مزید کہا کہ ’ہندوستان کی خارجہ پالیسی آزاد ہے۔ ان کا ملک اپنے عوام کے لیے فیصلے کرتا ہے۔‘
چیئرمین تحریک انصاف نے پنجاب کے ضمنی الیکشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ’ضمنی الیکشن میں چیف الیکشن کمشنر نے مریم اور حمزہ کی پوری خدمت کی لیکن پنجاب کے لوگ اتنی بڑی تعداد میں نکلے کہ دھاندلی کے باوجود ہار گئے۔‘
’پھر یہ ڈر گئے اور انہوں نے تحریک انصاف کو کچلنے کا منصوبہ بنایا۔ انہوں نے منصوبہ بنایا کہ پی ٹی آئی کو کچل دینے تک الیکشن نہ کراؤ۔‘
انہوں نے اپنے پشاور سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کے حوالے سے کہا کہ ’میں نے 25 مئی کو دھرنا اس لیے ختم کیا کہ ملک میں انتشار نہ ہو۔ میرے ملک کو نقصان نہ ہو۔‘
’اس کے بعد ایک مسٹر ایکس کو لاہور میں اور ایک مسٹر وائے کو اسلام آباد میں لایا گیا۔ پھر انہوں نے شہباز گِل کو پکڑا اور اسے ننگا کر کے مارا۔ اس کی تصویریں بنائیں۔ شہباز گل ایک پروفیسر ہے جو امریکہ میں کالج میں پڑھاتا ہے۔ وہ پاکستان کے لیے یہاں آیا تھا۔‘
’وہ لوگ جنہوں نے یہ کیا، میں ان سے مخاطب ہوں کہ آپ سوچیں کہ اگر کبھی آپ سے ایسا ہوا تو آپ اور آپ کی فیملی پر کیا گزرے گی۔ جانور بھی ایسی حرکتیں نہیں کرتے۔ یہ جانوروں سے بھی نیچے چلے گئے ہیں۔‘
چیئرمین پی ٹی آئی کے خطاب کے دوران نواز شریف، مولانا فضل الرحمان، خواجہ آصف سمیت دیگر رہنماؤں کی ماضی کی ان تقاریر کے کلپس چلائے گئے جن میں وہ اسٹبلشمنٹ پر تنقید کرتے سنے جا سکتے ہیں۔
پیمرا کی جانب سے لگائی گئی پابندی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’پیمرا کہتا ہے کہ عمران خان کی لائیو تقریر نہیں آ سکتی۔ عمران خان کا کیا جرم ہے۔ اس کا جرم یہی ہے کہ وہ ان چوروں کی حکومت کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔‘
خطاب کے آخر میں عمران خان نے کہا کہ ’اب میں اپنے نیوٹرلز سے مخاطب ہوں۔ میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہمارے ساتھ ہوا کیا ہے۔ 25 مئی کو جب ہمارے اوپر تشدد کیا گیا، جب ہم نے پولیس سے پوچھا تو پولیس نے ہمیں بتایا کہ ان پر نیوٹرلز کا دباؤ تھا کہ ان کو پھینٹا لگاؤ۔‘
’ابھی جو شہباز گل کے معاملے میں جو ہوا اس پر پولیس نے آپ کا نام لیا۔ اس وقت پاکستان میں جو بھی غلط ہو رہا ہے اس کے ساتھ آپ کا نام لگ جاتا ہے۔‘
’پولیس ہمیں خود بتاتی ہے کہ پیچھے سے ہمیں نیوٹرلز کا حکم ہے۔ اگر آپ نیوٹرل نہیں ہیں تو کیوں آپ اس ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘

شیئر: