ہندوستان ٹائمز کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے اس گانے اور ’رام تیری گنگا میلی‘ فلم سے ہونے والے اپنے کیریئر کے بارے میں بات چیت کی۔
انہوں نے اپنے مشہور کردار گنگا کے بارے میں بتایا کہ اس کے لیے راج کپور بالکل نیا چہرہ چاہتے تھے اور ان کو چانس مل گیا تھا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ’رام تیری گنگا میلی‘ میں ڈائریکٹر نے ان کی جگہ کسی کو کاسٹ کرنے کی کوشش کی تھی؟ اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس بارے میں نہیں معلوم مگر اتنا پتا ہے کہ بہت سی اداکارائیں یہ رول کرنا چاہتی تھیں تاہم راج کپور کا کہنا تھا کہ میں ایک مانوس چہرے کو گنگا کے طور پر کیسے دکھا سکتا ہوں۔‘
منداکنی نے اپنے کیریئر کے حوالے سے بتایا کہ ’میں نے بڑے اعلٰی جذبے کے ساتھ آغاز کیا تھا اور خوش قسمتی تھی کہ پہلا کام ہی راج کپور کے ساتھ کیا، اس کے بعد بے شمار لوگوں کے ساتھ مختلف فلموں میں کام کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اب آپ ہر ایک سے یہ امید نہیں کر سکتے کہ وہ بھی اعلٰی اور سپرہٹ فلمیں بنائیں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ فلمی دنیا چھوڑنے کے بعد کچھ کمی محسوس ہوئی تھی؟ تو ان کا جواب تھا ’کچھ زیادہ نہیں، میں نے سوچ سمجھ کر ایسا کیا تھا اور اس پر کوئی افسوس نہیں۔‘
آج کل کی فلموں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر منداکنی نے کہا کہ ’آج بھی اچھا کام ہو رہا ہے اور کچھ فلمیں دیکھ کر اچھا لگتا ہے۔‘
ماضی اور اب کی فلمی دنیا میں مثبت اور منفی تبدیلیوں کے بارے میں پوچھا گیا تو منداکنی نے بتایا کہ ’وہ منفی چیزوں میں نہیں پڑتا چاہتیں تاہم کئی اچھی چیزیں سامنے آئی ہیں جیسا کہ ٹیکنالوجی کے میدان میں بہتری آئی ہے اور اب فلم بین بھی بہت باریک باتوں پر نظر رکھتے ہیں اس لیے گہرائی میں جا کر کام کرنا پڑتا ہے۔‘
شوبز میں واپسی کا خیال کیسے آیا؟ اس سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’یہ کافی عرصہ سے میرے ذہن میں تھا اور سوچ رہی تھی کہ بچے بڑے ہو گئے ہیں اور مجھے واپس جانا چاہیے۔‘
انہوں نے ساجن نامی شخص کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’جب ممبئی واپسی پر ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے اس گانے کا آئیڈیا دیا جو مجھے پسند آیا اور میں نے اس کے لیے کام کرنے کی ہامی بھر لی۔‘