سیلاب سے 66 اضلاع متاثر، نوشہرہ اور چارسدہ کے بعض علاقے فوری خالی کرنے کی ہدایت
سیلاب سے 66 اضلاع متاثر، نوشہرہ اور چارسدہ کے بعض علاقے فوری خالی کرنے کی ہدایت
جمعہ 26 اگست 2022 10:43
خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ کے ڈپٹی کمشنر نے سیلاب کے پیش نظر بعض علاقوں کے مکینوں سے فوری طور پر علاقے خالی کرنے کی ہدایت کی ہے۔
جمعے کو ڈی سی آفس سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر جانے کا کہا گیا ہے۔
انتباہی بیان میں جن علاقوں کو خالی کرانے کا کہا گیا ہے ان میں نوشہرہ کلاں (جملہ آبادی)، امان گڑھ گجر بستی، خٹ کلے، پیر سباق، کینٹ میں دھوبی گھاٹ، کینٹونمنٹ بورڈ کی جملہ سرکاری اور رہاٸشی عمارتیں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ زڑہ میانہ، مغلکٸی، مصری بانڈہ، مرہٹی، وتڑ(جی ٹی روڈ کے داٸیں طرف)، تاج محل ریسٹورنٹ، اجمیری و وعالم گارڈن ہال، عثمانیہ شادی ہال و ریسٹورنٹ، ریورویو اور کوربہ ریسٹورنٹ، اکوڑہ خٹک باغبان آباد، جہانگیرہ اور اس سے ملحقہ علاقے شامل ہیں۔
بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے دریاٸے کابل میں پانی کا بہاٶ 155400 کیوسک ہے جو کہ 300000 سے 4100000 کیوسک تک بڑھنے کا امکان ہے جو کہ 2010 کے سیلاب سے بھی زیادہ خطرناک صورت حال پیدا کرسکتا ہے۔
لہٰذا دریاٸے کابل سے ملحقہ علاقوں کا شدید سیلاب کی لپیٹ میں آنے کا خطرہ ہے۔
پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نے خبردار کیا ہے کہ اگلے 48 گھنٹوں میں دریائے کابل، دریائے سندھ اور اس سے منسلک ندی نالوں میں ’انتہائی درجے کے سیلاب کا خدشہ‘ ہے، جبکہ بلوچستان میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران فلیش فلڈنگ کی صورتحال برقرار رہ سکتی ہے۔
جمعے کو پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں تین لاکھ کیوسک کے سیلابی ریلے کا خطرہ ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق سیلاب اور بارشوں کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹے میں 34 افراد ہلاک جبکہ 50 مزید زخمی ہوئے ہیں، جس کے بعد ہلاک ہونے والے افراد کی کُل تعداد 945 جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک ہزار 356 ہو گئی ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے کہا ہے کہ خوازہ خیلہ کے مقام پر دریائے سوات اور اس سے منسلک ندی نالوں میں پانی کی سطح سیلابی حد تک بڑھ گئی ہے جس سے آس پاس کی آبادی کے لیے خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔
پی ڈی ایم اے نے جمعے کو جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا ہے کہ دریائے سوات میں پانی کی سطح سیلابی حد تک دو لاکھ 27 ہزار899 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق دریا یا ندی نالوں میں پانی کی سطح زیادہ ہونے سے آس پاس رہنے والی آبادیوں کے لیے خطرناک صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
پی ڈی ایم اے نے سوات، لوئر دیر، مالاکنڈ، مہمند، چارسدہ، مردان، نوشہرہ اور پشاور کی ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے متعلق مراسلہ جاری کر دیا ہے۔
مقامی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ حساس علاقوں میں موجود آبادی کو ہنگامی صورتحال پیدا ہونے سے پہلے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔
متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو حساس علاقوں کی آبادی کی نشاندہی کر کے حفاظتی اقدامات اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ کسی بھی جانی و مالی، فصلوں اور مال مویشیوں کو نقصان سے بچانے کے لیے بروقت اقدامات یقینی بنائیں جائیں۔
علاوہ ازیں متعلقہ انتظامیہ کو دریاؤں اور ان سے منسلک ندی نالوں میں پانی کی سطح کی مسلسل نگرانی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، جبکہ ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے اور آلات کی دستیابی کو یقینی بنانے کا بھی کہا ہے۔
دریاؤں سے منسلک نالوں سے متصل شاہراہوں پر گاڑیوں کی نقل و حرکت محدود رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
این ڈی ایم اے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں ایک لاکھ 75 ہزار سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا ہے جن میں سے 21 ہزار سے زائد مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں جبکہ 86 ہزار مویشی ہلاک ہوئے ہیں۔
14 جون سے اب تک مجموعی طور پر تین ہزار 82 کلومیٹر سڑکیں، 145 پل اور 122 دکانیں تباہ ہوئی ہیں۔
اس کے علاوہ 6 لاکھ 70 ہزار مکانات کو نقصان پہنچا ہے جن میں سے 2 لاکھ 18 ہزار مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں جبکہ آٹھ لاکھ کے قریب مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔
این ڈی ایم اے نے مزید کہا ہے کہ ملک کی کل 116 اضلاع کی 42 لاکھ 54 ہزار سے زائد نفوس پر مشتمل آبادی بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہوئی ہے۔ اس دوران 50 ہزار افراد کو ریسکیو کیا گیا جبکہ 2 لاکھ 16 ہزار متاثرین ریلیف کیمپوں میں مقیم ہیں۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے اب تک 27540 خیمے، 35570 ترپال، 32396 مچھر دانیاں، 17650 کمبل، 29400 فوڈ پیکٹ، 10200 فرسٹ ایڈ کٹ اور 1200 مٹی کے تیل والے چولہے متاثرین میں تقسیم کیے گئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا متاثرہ علاقوں کا دورہ، مالی امداد کا اعلان
وزیراعظم شہباز شریف نے جمعے کو وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلٰی سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ صوبہ سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔
وزیراعظم نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ وقت سیاست کا نہیں بلکہ سب کو مل کر سیلاب زدگان کے لیے کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے فی متاثرہ خاندان کے لیے فوری طور پر 25 ہزار روپے جاری کرنے کی ہدایت کی۔
اس موقع پر بلاول بھٹو نے بھی عزم کا اظہار کیا کہ متاثرین کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔