Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مجھے محسوس کرایا گیا جیسے میری کوئی حیثیت نہیں‘

برٹنی سپیئرز نے بتایا کہ انہیں دوستوں سے ملنے جلنے اور گاڑی چلانے سے بھی روکا جاتا تھا (فوٹو: روئٹرز)
امریکی پاپ گلوکارہ برٹنی سپیئرز نے ایک آڈیو پیغام جاری کر کے بتایا ہے کہ انہوں نے اپنے والد کے قانونی کنٹرول میں زندگی کے 13 سال کیسے گزارے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق برٹنی سپیئرز نے یہ آڈیو پیغام کسی تبصرے کے بغیر ٹویٹ کیا تھا لیکن اس کے بعد لنک کو حذف کر دیا گیا تاہم ان کی 22 منٹ کی آڈیو آن لائن دستیاب ہے۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’میں آج صبح جاگی اور مجھے احساس ہوا کہ میرے ذہن میں بہت کچھ چل رہا ہے جو میں نے کسی کے ساتھ شیئر نہیں کیا۔‘
40 سالہ گلوکارہ نے بتایا کہ انہیں کام کرنے اور دورے کرنے پر مجبور کیا جاتا، دوستوں سے ملنے جلنے اور گاڑی چلانے سے بھی روکا جاتا تھا۔
برٹنی نے بتایا کہ ان کا فون بھی ٹیپ کیا جاتا تھا، اور وہ مدد مانگنے میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتی تھیں۔ ’انہوں نے مجھے ایسا محسوس کرایا جیسے میری کوئی حیثیت نہیں۔‘
اُن کا کہنا ہے کہ ’یہ سب کچھ میری حوصلہ شکنی کر رہا تھا۔ آپ کو یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ میں 30 سال کی تھی جو اپنے والد کے کنٹرول میں رہ رہی تھی اور جب یہ سب چل رہا تھا میری والدہ، میرے بھائی، میرے دوست سب یہ دیکھ رہے تھے۔‘
 برٹنی سپیئرز نے گذشتہ روز برطانیہ کے مقبول گلوکار سر ایلٹن جان کے ساتھ مل کر 2016 کے بعد سے اب تک کا اپنا پہلا گانا ریلیز کیا ہے۔
والد کے قانونی کنٹرول سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے بعد یہ ان کا پہلا گانا ہے۔
گذشتہ برس نومبر میں لاس اینجلس کی ایک عدالت کے جج نے اپنے فیصلے میں برٹنی پر عائد کنزرویٹرشپ کو ختم کر دیا تھا۔ اس وقت برٹنی کی عمر 39 برس تھی۔

 برٹنی سپیئرز نے گلوکار سر ایلٹن جان کے ساتھ مل کر گانا ریلیز کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

برٹنی سپیئرز کے والد جیمی سپیئرز نے سنہ 2008 میں ایک عدالتی حکم نامے کے تحت اپنی بیٹی کی زندگی کے معاملات کا کنٹرول سنبھالا تھا جس کی وجہ سے وہ کوئی بھی فیصلہ خود نہیں کر سکتی تھیں۔
جس وقت یہ حکم نامہ جاری کیا گیا تھا برٹنی سپیئرز اپنی ذہنی صحت کے بارے میں خدشات کی وجہ سے ہسپتال میں داخل تھیں۔

شیئر: