Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان خاتون کا طالبان عہدیدار پر جنسی زیادتی کا الزام

الٰهی کے مطابق وہ سابق افغان جنرل کی بیٹی ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
ایک افغان خاتون نے آن لائن ویڈیو میں دعوٰی کیا ہے کہ ایک طالبان عہدیدار نہ صرف انہیں پیٹا بلکہ جنسی زیادتی کا بھی نشانہ بنایا اور انہیں زبردستی شادی کے لیے بھی مجبور کیا گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طالبان حکومت کے اعلٰی عہدیدار نے ان الزامات کی تردید ہے۔
خاتون جنہوں نے اپنی شناخت صرف الٰهی کے نام سے کروائی، کا کہنا تھا کہ انہیں وزارت داخلہ کے سابق ترجمان ’سعید خوستی نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔‘
سعید خوستی نے ان الزامات سے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے انہوں نے الٰهی کو ’رضامندی سے ہوئی شادی‘ کے بعد طلاق دے دی تھی۔
افغانستان میں سوشل میڈیا پر ان الزامات اور تردید کو ہزاروں دفعہ شیئر کیا گیا ہے۔ اس ملک میں ایسے الزامات اور نجی معلومات کا عوامی سطح پر آنا ایک انوکھی بات ہے۔
منگل کو سامنے آنے والی آن لائن ویڈیو میں کابل یونیورسٹی میں میڈیکل کی طالبہ الٰهی نے حجاب پہن رکھا تھا۔ اس کٹھن گھڑی کے بارے میں بتاتے ہوئے وہ رو پڑی تھیں۔

سعید خوستی نے ٹوئٹر پر ان الزامات کی تردید کی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

انہوں نے یہ بتائے بغیر کہ ان کی طالبان عہدیدار سے ملاقات کیسے ہوئی تھی، کہا کہ ’سعید خوستی جو وزارت داخلہ میں ترجمان تھے، نے فروری میں ان سے محکمہ انٹیلی جنس کے اندر زبردستی شادی کی۔‘
’مجھے مارا گیا اور جنسی زیادتی کی گئی۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ کیا کرنا ہے۔‘
الٰهی کے مطابق وہ سابق افغان جنرل کی بیٹی ہیں اور انہوں نے بھاگنے کی کوشش کی تھی لیکن طورخم بارڈر پر پکڑ لیا گیا اور کابل واپس لا کر جیل میں ڈال دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں سعید خوستی سے معافی مانگنے کا کہا گیا اور جب انہوں نے ’انکار کیا تو مارا گیا۔‘
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ الٰهی نے یہ ویڈیو کہاں سے پوسٹ کی ہے اور اب وہ کہاں ہیں۔
افغان وزارت داخلہ کے سابق ترجمان سعید خوستی نے ٹوئٹر پر ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’انہیں (الٰهی کو) عقائد اور ایمان کے حوالے سے کچھ مسائل تھے۔ میں نے بات چیت اور مشورے کے ذریعے اسے درست کرنے کی کوشش کی، لیکن کچھ نہ ہو سکا۔‘

الٰهی کے مطابق انہیں طورخم بارڈر پر پکڑ لیا گیا اور کابل واپس لا کر جیل میں ڈال دیا گیا۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے انہیں نہیں مارا بلکہ اپنے اسلامی حقوق پر عمل کیا۔ میں نے انہیں طلاق دے دی ہے اور جلدی میں کی گئی اس شادی پر مجھے افسوس ہے۔‘
الٰهی کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ’جسٹس فار الٰهی‘ کا ہیش ٹیگ سوشل میڈیا پر وائرل رہا جبکہ کچھ طالبان اہلکاروں نے سعید خوستی کی حمایت کی۔

شیئر: