’21 ملین سعودی نوجوان خود کو گیمر سمجھتے ہیں‘
گزشتہ پانچ برسوں میں سپورٹس شعبے میں حیرت انگیز سفر کیا ہے (فوٹو عرب نیوز)
سعودی ای سپورٹس فیڈریشن کے چیئرمین شہزادہ فیصل بن بندر کے مطابق تقریباً دو تہائی سعودی خود کو باقاعدہ گیمر سمجھتے ہیں کیونکہ مملکت کا گیمنگ سیکٹر مسلسل ترقی کر رہا ہے۔
ریاض میں نیکسٹ ورلڈ فورم سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ فیصل نے کہا کہ سعودی عرب نے گزشتہ پانچ برسوں میں سپورٹس شعبے میں حیرت انگیز سفر کیا ہے اور مملکت میں اس کی ایک مضبوط کمیونٹی ہے۔
سعودی ای سپورٹس فیڈریشن کے چیئرمین نے کہا کہ ’34 ملین سعودیوں کی آبادی میں 63 فیصد یا 21 ملین خود کو گیمر سمجھتے ہیں۔ یہ نوجوان گیمرز کی کمیونٹی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’گیمنگ کے بارے میں میری پسندیدہ چیزوں میں سے ایک یہ ہے کہ آپ سب سے پہلے خود کو کسی ایسے شخص سے متعارف کرواتے ہیں جو آپ کی گیمنگ کی مہارتیں استعمال کرتے ہیں نہ کہ تاریخ، مذہب، جلد کا رنگ، پس منظر یا جنس‘۔
شہزادہ فیصل نے کہا کہ سعودی عرب ای سپورٹنگ کے شعبے میں عالمی مرحلے میں داخل ہونے کے لیے تیار ہے کیونکہ مملکت کے پاس اس صنعت کو بین الاقوامی سطح پر بلند کرنے کے لیے تمام ضروری وسائل موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ ہم مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ہم نے دکھایا ہے کہ ہم کچھ بڑے ایونٹس کی میزبانی کر سکتے ہیں۔ نوجوان مرد اور خواتین نے عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کا حق حاصل کیا ہے‘۔
سعودی ای سپورٹس فیڈریشن کے چیئرمین نے مزید کہا کہ ’یہ نوجوان کمیونٹی عالمی سطح پر اپنی جگہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے جس کا مقصد سعودی عرب کو کھیلوں اور ای سپورٹس کے عالمی راستے پر گامزن کرنا ہے‘۔
شہزادہ فیصل نے بتایا کہ امریکہ، جنوبی کوریا، جاپان اور چین جیسی کاؤنٹیز اب گیمنگ انڈسٹری پر حاوی ہیں اور سعودی عرب کا نام بھی جلد ہی ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا جائے گا جن کا ای سپورٹس سیکٹر مضبوط ہے۔
بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کی جنوری کی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی تھی کہ سعودی عرب سے گیمنگ اور ای سپورٹس انڈسٹری میں اہم کردار ادا کرنے کی توقع ہے کیونکہ 2030 تک اس کی کھپت 6.8 بلین ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے جو کہ 2020 میں 959 ملین ڈالرسے زیادہ ہے۔