روس کے پاور پلانٹس پر حملے، یوکرین میں ’بلیک آؤٹ‘
روس کے پاور پلانٹس پر حملے، یوکرین میں ’بلیک آؤٹ‘
پیر 12 ستمبر 2022 6:31
صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ رواں ماہ روس کے تین ہزار مربع کلومیٹر علاقہ واپس لیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
یوکرین نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے مشرقی حصے میں پسپائی کا بدلہ عام شہریوں اور پاور پلانٹس کو نشانہ بنا کر لیا ہے، جس کے بعد کئی علاقے اندھیرے میں ڈوب گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے یوکرینی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ روس کی جانب سے پانی سپلائی کرنے کے ذرائع کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اتوار کو رات گئے ٹویٹ میں لکھا کہ ’ان کا مقصد عام شہریوں کو مصیبت میں متبلا کرنا اور انہیں بجلی اور گرم رکھنے کے کے ذرائع سے محروم کرنا ہے۔‘
امریکہ میں یوکرین کے سفیر بریڈیجٹ برینک نے بھی روسی حملوں کی مذمت کی ہے۔
ان کے مطابق ’یوکرین کی جانب سے جو شہر اور دیہات آزاد کرانے گے ان پر روس میزائل برسا رہا ہے۔‘
دوسری جانب ماسکو نے اس امر سے انکار کیا ہے کہ اس کی فوجیں جان بوجھ کر شہری علاقوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
صدر زیلنسکی نے جنوب مشرقی حصے میں روسی فوج پر حملوں کو چھ ماہ کی جانب میں ایک اہم کامیابی قرار دیا اور کہا کہ موسم سرما میں مزید کامیابیاں حاصل کریں گے کیونکہ کیئف کو طاقت ور ہتھیار مل چکے ہیں۔
یوکرین نے سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب کہا تھا کہ روسی فوجی نہ صرف پسپا ہوئے ہیں بلکہ بلکہ جاتے ہوئے بھاری مقدار میں اسلحہ اور دوسرا سامان بھی چھوڑ گئے ہیں۔
اس کے بعد روسی وزارت دفاع کی جانب سے بتایا گیا کہ خارکیف کے علاقے میں ’بالاکلیہ اور ازیوم سے فوجیں واپس بلانے کا فیصلہ یوکرین میں موجودہ فوج کو پھر سے منظم کرنے کے لیے کیا گیا ہے تاکہ ڈونیسک کے محاذ پر کارروائیاں بڑھائی جائیں۔‘
ماہرین کے مطابق کئی ماہ کی لڑائی میں موجودہ صورت حال انتہائی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ مشرقی حصے پر زیادہ تر ماسکو کا قبضہ تھا۔
روسی فوج ازیوم کے علاقے کو لاجسٹک بیس کے طور پر استعمال کر رہی تھی اور یہیں سے اس کی اہم کارروائیاں کنٹرول ہوتی تھیں۔
ماہرین کے مطابق کیئف پر دباؤ ہے کہ وہ موسم سرما شروع سے ہونے قبل جنگی کامیابیاں حاصل کرے کیونکہ روسی صدر پوتن دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر برسلز نے روس کے تیل کی قیمتوں میں کمی کی تجویز کا ساتھ دیا تو وہ یورپ کو تمام توانائی کی شپمنٹس روک دیں گے۔
یوکرین کے وزیر خارجہ دمیترو کولیبا کا کہنا ہے کہ یوکرین کی فوجوں نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ اسے مہیا کیے جانے والے ہتھیاروں کی بدولت روس کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ان کے مطابق ’اس لیے میں دُہراتا ہوں کہ ہم کو جتنے زیادہ ہتھیار ملیں گے اتنی ہی تیزی سے ہم جیتیں گے اور اتنی ہی جلدی جنگ ختم ہو گی۔‘
قبل ازیں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ’ہماری فوج نے اس ماہ کے آغاز سے شروع ہونے والے جوابی حملے کے نتیجے میں تین ہزار مربع کلومیٹر کے قریب مقبوضہ علاقہ واگزار کرایا ہے۔‘
اسی طرح زیلنسکی کے چیف آف سٹاف اینڈرے یرمارک نے طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’روسی فوج دنیا کی تیز ترین فوج ہونے کا دعوٰی کرتی ہے مگر بھاگنے میں، بھاگتے رہیے۔‘