Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میانمار میں فوج کا سکول پر فضائی حملہ، 11 بچے ہلاک

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف نے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ میانمار میں ایک سکول پر فضائی حملے میں 11 بچے ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف نے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جبکہ میانمار کی فوج کی جانب سے وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس علاقے میں باغی چھپے ہوئے تھے جن کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔
میانمار میں پچھلے برس فروری سے حالات انتہائی خراب ہیں جب فوج اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔
ایک مقامی مانیٹرنگ گروپ کا کہنا ہے کہ اس کے بعد سے حکومت سے اختلاف کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہیں اور اب تک 2300 کے قریب عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
حالیہ واقعہ بھی ملک کے جنوب مغربی حصے میں واقع ساگاینگ کے علاقے میں پیش آیا ہے، جہاں پہلے بھی حکومت مخالفین اور فوج کے خلاف شدید جھڑپیں ہوتی رہی ہیں اور اس علاقے میں ایسی ہی ایک کارروائی میں ایک پورے گاؤں کو جلا دیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف کی جانب سے واقعے کے بعد کہا گیا ہے کہ ’16 ستمبر کو ہونے والے فضائی حملے میں سکول کے 11 بچے ہلاک ہوئے اور علاقے میں بڑے پیمانے پر آگ لگی۔‘
 مقامی گروپ کی جانب سے جاری کی جانے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک کلاس روم کے فرش پر خون پڑا ہوا، جبکہ چھت ٹوٹی پھوٹی ہوئی ہے اور ایک خاتون بیٹے کی لاش پر رو رہی ہیں۔
دوسری جانب میانمار کی فوج جس کو ’جنتا‘ کہا جاتا ہے، نے تصدیق کی ہے کہ اس کی جانب سے اس گاؤں میں ہیلی کاپٹر بھیجے گئے تھے کیونکہ اسے اطلاع ملی تھی کہ وہاں باغی گروپ کے ارکان موجود ہیں اور اس علاقے میں اسلحہ منتقل کر رہے ہیں۔
فوج کی جانب سے یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ باغی عام لوگوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں جبکہ وہاں سے اسلحہ برآمد کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
سیو دی چلڈرن ایشیا کے ریجنل ڈائریکٹر حسن نور نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اقوام متحدہ کو ایکشن کے لیے ایسے مزید کتنے واقعات کا انتظار کرنا پڑے گا۔‘

شیئر: