کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت پر ایران میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور تہران حکومت نے آج جمعے کو بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
مہسا امینی کی موت، اقوام متحدہ کا تحقیقات کا مطالبہNode ID: 702341
-
مہسا امینی کی ہلاکت: ایرانی صدر پر امریکہ میں مقدمہNode ID: 702631
-
مہسا امینی کی موت، مظاہروں کے دوران چھ افراد کی ہلاکت کی اطلاعNode ID: 702756
عرب نیوز کے مطابق صوبہ کردستان سے شروع ہونے والے اور دارالحکومت سمیت کم از کم 13 شہروں تک پھیلنے والے مظاہروں کے خلاف سکیورٹی کریک ڈاؤن میں کم از کم 31 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ایران کے انسانی حقوق کے ڈائریکٹر محمود امیریمغدام کا کہنا ہے کہ ’ایرانیوں نے اپنے بنیادی حقوق اور انسانی وقار کے حصول کے لیے ریلیاں نکالی تھیں اور حکومت ان کے پرامن احتجاج کا جواب گولیوں سے دے رہی ہے۔‘
دوسری جانب امریکہ نے ایران میں حجاب کے معاملے پر زیرحراست خاتون کی ہلاکت کا ذمہ دار وہاں کی اخلاقی پولیس کو قرار دیتے ہوئے اس پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے ایرانی پولیس پر پرامن مظاہرین کے حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے سات سینیئر فوجی حکام پر پابندیاں عائد کی ہیں جن میں زمینی فوج کے سربراہ بھی شامل ہیں۔
امریکی وزارت خزانہ کی سیکریٹری جینیٹ یالن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’مہسا امینی ایک حوصلہ مند خاتون تھیں، ان کی پولیس حراست میں ہلاکت ایران حکومت کی اپنے ہی عوام کے خلاف بدترین ظلم کا عمل ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اس غیرذمہ دارانہ عمل کی انتہائی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور ایرانی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خواتین پر تشدد، آزادی اظہار اور اجتماعات کے خلاف جاری پُرتشدد کریک ڈاؤن بند کرے۔‘
مہسا امینی کی ہلاکت سے شروع ہونے والا احتجاج کا سلسلے میں کمی کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے اور جمعرات کو مظاہرین نے پولیس سٹیشن اور گاڑیوں کو آگ لگائی جبکہ سکیورٹی حکام پر حملوں کی بھی اطلاعات ہیں۔
امریکی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ جن سات ایرانی سکیورٹی حکام پر پابندیاں لگائی گئی ہیں ان میں اخلاقی پولیس کے سربراہ محمد رستم، زمینی فوج کے کمانڈر کیومرس حیدری اور ایران کے وزیر برائے انٹیلی جنسی اسماعیل خطاب بھی شامل ہیں۔
وزارت کے مطابق ’آج کی کارروائی کے نتیجے میں نامزد افراد کی امریکہ کے دائرہ اختیار میں آنے والی تمام جائیداد اور اس سے منسلک دیگر مفادات کو مسدود کر دیا گیا ہے اور اس کی اطلاع ٹریژری آفس کے فارن ایسٹس کنٹرول (او ایف اے سی) کو دی جائے گی۔