پنجاب اسمبلی کا اجلاس پیر کے روز بغیر کسی کارروائی کے ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ سنیچر کو بھی اجلاس بغیر کسی کاروائی کے ایک دن کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا۔
اگر صوبے کی سیاسی صورتحال پر بےیقینی کے بادل نہ چھائے ہوتے تو یقیناً یہ ایک عام کارروائی ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ سیاسی مبصرین اس التوا کو ’خطرے کی گھنٹی‘ سے تعبیر کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
کیا مسلم لیگ نواز نے پنجاب واپس لینے کا ارادہ ترک کر دیا؟Node ID: 698496
-
چوہدری پرویز الٰہی نے پنجاب کی بیوروکریسی کو کیسے قابو کیا؟Node ID: 703421
-
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی لندن میں کیا کر رہے ہیں؟Node ID: 706951
پنجاب اسمبلی کا رواں اجلاس ایک غیر معمولی اجلاس ہے جو جولائی کے آخری ہفتے سے مسلسل جاری ہے۔ یہ وہی اجلاس ہے جس میں چوہدری پرویز الہی وزیراعلٰی پنجاب منتخب ہوئے تھے۔
اجلاس کی غیرمعمولی طوالت پر سوال اس وقت اُٹھنا شروع ہوئے جب چیئرمین تحریک انصاب عمران خان نے ایک جلسے میں خدشہ ظاہر کیا کہ پنجاب حکومت گرانے کی سازش ہو رہی ہے۔
اپوزیشن کی جانب سے اس حوالے سے کوئی ٹھوس اقدام نہ کیے جانے کے باوجود پنجاب اسمبلی کے اجلاس کو غیر معمولی طوالت دی گئی ہے۔ ایسے یہ سوال جنم لے رہا ہے کہ کیا اجلاس کی طوالت کا تعلق چوہدری پرویز الٰہی کی کرسی سے ہے؟
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی رانا مشہود نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ذو معنی انداز میں کہا کہ ’اور کیا مطلب ہو سکتا ہے اس بات کا کہ یہ ڈر سے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ختم ہی نہیں کر رہے۔‘
رانا مشہود نے کہا کہ ’ان کو پتہ ہے کہ جیسے ہی اجلاس ختم ہو گورنر نیا اجلاس طلب کر سکتا ہے اور وہ اجلاس چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے لیے بلایا گیا ہو سکتا ہے۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا واقعی مسلم لیگ ن ایسی کوئی تحریک اسمبلی میں لا رہی ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی میں اس حوالے سے کچھ نہیں بتا سکتا کہ ہماری اگلی سیاسی چال کیا ہو گی لیکن میں یقینی طور پر آپ کو بتا سکتا ہوں کہ چوہدری پرویز الٰہی کی وزارت اعلٰی کی عمر تھوڑی رہ گئی ہے۔ پہلے بھی تھوڑی ہی تھی۔‘
خیال رہے کہ اس وقت چوہدری پرویزالٰہی اور تحریک انصاف کے پاس اسمبلی میں 186 ووٹ ہیں جبکہ اپوزیشن کی گنتی 179 ممبران کی ہے۔ دوسری طرف تحریک انصاف کے وزرا مگر ایسی کسی بھی بات کو محض قیاس آرائی سے تشبیہہ دے رہے ہیں۔
پنجاب کے وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’یہ لوگ ایسی ہی ہوائی باتیں کر رہے ہیں۔ کوئی مجھے سمجھائے تو سہی کہ آئینی و قانونی طور پر ایسا کیسے ممکن ہے؟‘
ان کے بقول ’جو کئی ڈیفیکٹ کرے گا اس کا تو ووٹ ہی سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کاؤنٹ نہیں ہوگا۔ تو یہ تحریک عدم اعتماد کامیاب کیسے کروا لیں گے؟‘
