خیبرپختونخوا اسمبلی کے اپوزیشن اراکین نے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے ایک ماہ کی تنخواہ مختص کرنے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے یہ تنخواہ واپس کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
خیبرپختونخوا حکومت نے سیلاب متاثرین کے فنڈز میں امداد کے لیے وزیراعلی، وزراء اور سپیکر سمیت اراکین اسمبلی کی ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب زدگان کے فنڈز میں ڈالنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے لیے محکمہ فنانس نے 15 ستمبر کو ایک اعلامیہ بھی جاری کیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومتی اراکین، اسمبلی سپیکر اور اپوزیشن ممبرز ستمبر کے مہینے کی تنخواہ سیلاب متاثرین فنڈز میں جمع ہو گی۔
مزید پڑھیں
-
خیبر پختونخوا کے اپوزیشن ارکان بھتے کی کالز سے پریشانNode ID: 700611
اعلامیے کے مطابق گریڈ 17 سے گریڈ 22 تک سرکاری افسران سے پانچ دن کی تنخواہ کاٹی جائے گی، جبکہ گریڈ 3 سے گریڈ 16 تک کے ملازمین سے دو دن کی تنخواہ کی کٹوتی کر کے سیلاب فنڈز میں ڈالی جائے گی۔
حکومت کے اس فیصلے پر جب تنخواہیں روکی گئیں تو اپوزیشن اراکین نے اعتراض اٹھا دیا اور تنخواہ کٹوتی سے روکنے کے لیے محکمہ خزانہ میں درخواست دے دی۔
صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ نے فنانس ڈیپارٹمنٹ کو 51 اپوزیشن اراکین کی فہرست بھی ارسال کردی جنہوں نے تنخواہ جاری کرنے کی درخواست دی۔ صوبائی سیکرٹریٹ سے جاری مراسلے میں یہ بھی لکھا گیا کہ اپوزیشن ممبران ذاتی طور ضرورت مندوں کی خود مدد کرنا چاہتے ہیں۔
اپوزیشن اراکین کی جانب سے محکمہ خزانہ کو تنخواہ واپسی کی درخواست پر صوبائی وزیر خزانہ کا ردعمل سامنے آیا۔ اپنے بیان میں تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ ’سیلاب زدگان کی مدد میں سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ اگر اپوزیشن کو شفافیت پر یقین نہیں ہے تو ہم تسلی کروا لیتے مگر ان کے انکار سے اپوزیشن کا اصل چہرہ سامنے آگیا۔
’میں نے اپنی دو ماہ کی تنخواہ سیلاب زدگان کے لیے وقف کی ہے۔‘ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے انکار سے پیدا ہونے والی کمی کچھ اور دوستوں کی مدد سے پوری کریں گے۔
وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان کا موقف
وزیراعلی محمود خان نے اس معاملے پر بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندوں کا اپنے ہی عوام کی مدد سے انکار افسوسناک ہے، سیلاب زدگان کی بحالی قومی مسئلہ ہے اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔
وزیر اعلی محمود خان نے کہا کہ اپوزیشن کا مقصد عوام کی فلاح نہیں بلکہ ان کو لوٹنا ہے۔
