پاکستان میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف نے میدان مار لیا ہے۔ قومی اسمبلی کی آٹھ نشستوں پر ہونے والے انتخابات میں تحریک انصاف چھ نشستیں جیت لی ہے جن میں سے پانچ پر عمران خان خود امیدوار تھے۔
ان انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں کی شکست میں سب سے زیادہ دھچکہ مسلم لیگ ن کو لگا ہے جس نے پنجاب میں قومی اسمبلی کی دونوں نشست پر الیکشن ہارا ہے۔ فیصل آباد کی نشست پر عابد شیر علی نے شکست تسلیم کر لی ہے جبکہ ننکانہ صاحب کی سیٹ پر شذرہ منصب نے شکست کھائی۔
یہ دونوں نشستیں مسلم لیگ ن کا گڑھ سمجھی جاتی تھیں۔ فیصل آباد کے حلقہ 108 سے شکست تسلیم کرنے کے بعد عابد شیر علی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم عوام کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں۔ ہار کی وجہ مہنگائی اور بجلی کے بل ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
کیا عمران خان کی جیت بیانیے کی کامیابی اور مہنگائی کا ردعمل ہے؟Node ID: 709631
انہوں نے اپنے ووٹرز اور سپورٹرز کا شکریہ ادا کیا۔ خیال رہے کہ اس سے پہلے جولائی 17 کو پنجاب کی 20 صوبائی نشستوں میں سے پی ٹی آئی نے 15 جیتی تھیں تاہم اس وقت ن لیگ نے ہار کی بڑی وجہ تحریک انصاف کے منحرف اراکین کو ٹکٹ دینے کو قرار دیا تھا۔ البتہ اس مرتبہ مسلم لیگ ن نے اپنے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے تھے۔
مسلم لیگ پنجاب کی تین صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں سے ایک پر ہی کامیابی حاصل کر پائی ہے۔ مسلم لیگ ن کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلمان غنی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’مسلم لیگ ن کی حالیہ ضمنی انتخابات میں شکست پارٹی کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ اس وقت ن لیگ کی سیاسی حیثیت اس سال اپریل میں تحریک انصاف کی سیاسی حیثیت کے برابر ہو چکی ہے۔ اس وقت تحریک انصاف اپنی پاپولرٹی کے گراف پر بہت نیچے تھی۔ اور اب ن لیگ ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ سخت فیصلے جن میں مہنگائی اور تیل کی قیمتیں ہیں مسلم لیگ ن کے لیے سیاسی پھندا ثابت ہو رہی ہیں۔
’ایک اور بات بھی اہم ہے کہ ان انتخابات میں ٹرن آوٹ اکثریتی حلقوں میں کم رہا ہے۔ جس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ عوام سیاسی کھیل سے عاجز آ چکے ہیں ان کا مسئلہ مہنگائی اور بیروزگاری ہے۔‘
