Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ برقرار رہ سکتا ہے؟ 

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے عمران خان کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد ملک بھر میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے احتجاج شروع کردیا ہے، تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ فیصلہ عمران خان کو نااہل کر سکتا ہے۔‘ 
سینیئر قانون دان حسن رشید نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’الیکشن کمیشن کے فیصلے کو حتمی شکل اعلٰی عدالتوں نے دینی ہے اور جب تک یہ کیس اعلٰی عدالتوں میں چلے گا تب تک اس پر عمل درآمد ممکن نہیں ہے۔‘
حسن رشید کے مطابق ’جب پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دے گی اور عدالت اس کی سماعت شروع کرے گی تو یہ معاملہ عدالتی کارروائی کا ہو جائے گا۔‘
’الیکشن کمیشن کے فیصلے پر عمل درآمد اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک اعلٰی عدالتیں اس کو درست نہیں قرار دے دیتیں۔ ہائی کورٹ کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ جائے گا اور فیصلہ وہیں ہوگا۔‘ 
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ’عمران خان بدعنوانی کے عمل کے مرتکب ہوئے ہیں اس لیے وہ آرٹیکل 63 ون پی کے تحت نااہل ہیں۔‘ 
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اس فیصلے کے فوراً بعد نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن کمیشن نے اس کیس میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے کا بھی کہا ہے۔‘ 
تاہم حسن رشید کا کہنا ہے کہ ’ابھی اس فیصلے کے اثرات سے متعلق بات کرنا بھی قبل از وقت ہے کیونکہ اس کا حتمی تعین بھی اعلٰی عدالتوں کی طرف سے ہی کیا جائے گا۔‘
’اب دیکھنا پڑے گا کہ ہائی کورٹ اس کیس کے کیا میرٹس طے کرتی ہے اور پھر سپریم کورٹ اس کا کیا فیصلہ کرتی ہے۔ دونوں فریقین کیا دلائل دیتے ہیں، ہو سکتا ہے دونوں طرف سے عدالتی کارروائی میں کچھ نئی چیزیں سامنے لائی جائیں۔‘ 

ماہرین کے مطابق ’عمران خان کی نااہلی کا معاملہ ہائی کورٹ کے بعد سپریم کورٹ جائے گا اور فیصلہ وہیں ہوگا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل اکرام چوہدری کا بھی یہ خیال ہے کہ ’اگر پی ٹی آئی ہائی کورٹ سے استدعا کرے تو یہ ای سی پی کے فیصلے پر فوری طور پر حکم امتناعی جاری کر دے گی۔‘ 
اکرام چوہدری نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اس فیصلے کے بہت سے پہلو ایسے ہیں جن پر اعلٰی عدالتوں سے مختلف رائے آسکتی ہے، لہٰذا یہ کہنا مشکل ہے کہ الیکشن کمیشن کے آج کے حکم پر من و عن عمل ہو سکتا ہے۔‘ 
ایک اور قانونی ماہر اسامہ ملک ایڈووکیٹ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ابھی یہ بھی طے ہونا باقی ہے کہ الیکشن کمیشن اس معاملے پر کورٹ آف لا ہے بھی یا نہیں۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن کسی عدالتی فیصلے پر نوٹی فیکیشن تو جاری کر سکتا ہے لیکن خود سے کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا اور اس معاملے پر ہائی کورٹ اپنی رائے دے گی۔‘  
اسامہ ملک کا کہنا تھا کہ ’اگر اور کچھ بھی نہ ہوا تو ہائی کورٹ اس معاملے پر حکم امتناعی جاری کر دے گی اور معاملات ایسے ہی چلتے رہیں گے۔‘ 

شیئر: