یوکرین نے کہا ہے کہ روس نے پیر کی صبح کو اس پر پچاس سے زائد میزائل حملے کیے جس سے مختلف علاقوں میں بجلی اور پانی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرین کی فوج نے کہا کہ جمعرات کی صبح سات بجے سے روس نے مختلف اوقات میں میزائل حملے کیے جن میں اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔
روس کے حملوں کے بعد دارالحکومت کیئف میں بجلی اور پانی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
یوکرین تنازع: بائیڈن کی روسی صدر پر براہ راست پابندیوں کی دھمکیNode ID: 638766
یوکرینی ایوان صدر کے نائب سربراہ کریلو تیموشینکو نے بتایا کہ ’روسی دہشت گردوں نے یوکرین کے مختلف علاقوں میں بجلی کی تنصیبات پر شدید حملے کیے۔‘
بحیرہ اسود میں روسی بحری بیڑے پر ڈرون حملوں کا الزام کیئف پر عائد کرنے کے بعد روس نے یوکرین پر میزائل برسائے ہیں۔
بحری بیڑے پر حملے کو بنیاد بناتے ہوئے روس نے سنیچر کو یوکرین کی بندرگاہوں سے اناج کی برآمد کا معاہدہ معطل کرنے کا علان کیا تھا۔
خیال رہے کہ جولائی میں روس اور یوکرین نے اناج اور کھاد کی برآمدات کے لیے بحیرہ اسود کی یوکرینی بندرگاہوں کو دوبارہ کھولنے کے تاریخی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
یوکرینی انفراسٹرکچر کے وزیر اولیکزانڈز کبراکوف نے ٹویٹ کیا کہ 40 ٹن اناج سے بھرے ہوئے کنٹینر نے یوکرینی بندرگاہ سے آج (پیر) کو ایتھوپیا کے لیے روانہ ہونا تھا جو قحط سالی کے دہانے پر ہے۔
’لیکن روس کی جانب سے اناج کوریڈور کی رکاوٹ کے باعث برآمد ناممکن ہو گئی ہے۔‘
Under the @WFP @UN the IKARIA ANGEL loaded w/ 40 K tons of grain was supposed to leave the port today. These foodstuffs were intended for Ethiopians , that are on the verge of famine. But due to the blockage of the “grain corridor” by #Russia the export is impossible. pic.twitter.com/SoS7IborRL
— Oleksandr Kubrakov (@OlKubrakov) October 30, 2022