انٹاریو ..... دنیا میں بے خوابی اور بدخوابی سمیت مسلسل بے چینی کو بھی ایک بڑی بیماری سمجھا جاتا رہا ہے۔ اسی حوالے سے ایک بچی انتہائی عجیب و غریب قسم کی بیماری میں مبتلا پائی گئی ہے جو بمشکل ڈیڑھ گھنٹے سو پاتی ہے ۔ ورنہ اسے مسلسل جاگنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹروں نے ایور ہسکو نامی بچی کی بیماری کی تشخیص تو کردی ہے مگر وہ اب تک یہ فیصلہ نہیں کرپائے کہ آخر اس بیماری کا علاج کیا ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے اسکے لئے آرام کا ایک لمحہ بھی گزارنا مشکل ہے۔نتیجہ یہ ہے کہ اسکی مسلسل نگرانی کرنا پڑتی ہے جس کے لئے اسکے والدین باری باری جاگ کر اس کے پاس موجود رہتے ہیں صورتحال نے نہ صرف اسکی نیند خراب کررکھی ہے بلکہ اسکی قوت گویائی بھی متاثر ہوئی ہے اور اندازہ یہی ہے کہ وہ جلد ہی اپنی قوت گویائی سے مکمل طور پر محروم نہ ہوجائے۔انٹاریو کے رینٹفراری علاقے کی رہنے والی یہ بچی اس اعتبار سے بھی قابل رحم ہے کہ اسکی بیماری کا کوئی علاج ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔ قوت گویائی ختم ہونے کے نتیجے میں وہ تصویروں کے ذریعے ہی کوئی بات کرسکتی ہے۔بے چینی اور بے کلی کے نتیجے میں یہ بچی اکثر اپنے دونوں بازو اٹھائے رکھتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اگر وہ اپنے بازو گرالے تو اسکی تکلیف شاید اور بڑھ جائے۔طبی تحقیقی ادارے نے اسکی کیفیات کی تفصیلات جمع کرنا شروع کردی ہیں جس پر تحقیقی کام کرکے اس مرض کا کوئی موثر علاج دریافت کرسکیں۔