پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے راولپنڈی جلسے میں اعلان کیا ہے کہ انہوں نے تمام صوبائی اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
راولپنڈی کے مری روڈ پر ہفتے کو اپنی طویل تقریر کے اختتام پر سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے وزرائے اعلیٰ اور پارلیمانی پارٹیوں سے مشاورت کر رہے ہیں اور جلد ہی اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان کریں گے۔
مزید پڑھیں
-
عمران خان الیکشن کی تاریخ چاہتے ہیں تو مذاکرات کریں: وزیر داخلہNode ID: 720796
-
لائیو: عمران خان کے تمام منصوبے ناکام ہو گئے ہیں، مریم نوازNode ID: 720986
-
عمران خان کا اسلام آباد نہ جانے مگر اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلانNode ID: 721101
اپنے اسی خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے کارکنان کو اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کے احکامات اس لیے نہیں دے رہے ہیں کیونکہ اس سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔
سوشل میڈیا پر بھی عمران خان کی تقریر اس وقت موضوع گفتگو بنی ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں سب سے اہم ٹویٹ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی کی طرف سے آیا۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ’جس دن عمران خان نے کہا اسی وقت انشااللہ پنجاب اسمبلی توڑ دی جائے گی۔‘
27 جولائی کو اللہ پاک نے ہمیں سرخرو کیا تھا اور @ChParvezElahi کو سی ایم بنایا تھا۔ اس دن کے بعد سے ہم بونس پہ چل رہے ہیں ۔ہم اپنے وعدے پہ قائم ہیں۔ جس دن PM @ImranKhanPTI نے کہا اسی وقت انشاءاللہ پنجاب اسمبلی توڑ دی جائے گی۔
— Moonis Elahi (@MoonisElahi6) November 26, 2022
عمران خان کی سیاسی چال پر تبصرہ کرتے ہوئے انگریزی روزنامہ ’دی نیشن‘ کے ایڈیٹر سلمان مسعود نے لکھا ’دراصل عمران خان نے فوج مخالف بیان بازی کو کم کیا ہے اور صرف جانے والے چیف پر تنقید کی ہے تاکہ نئی اسٹبلشمنٹ کی کے ساتھ مذاکرات کے دروازے کھلے رہیں۔‘
سلمان مسعود کے مطابق عمران خان نے سڑکوں پر احتجاج اور افرا تفری سے ہٹ کر سیاسی چال چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔
So basically IK dialled down on his anti-army rhetoric, criticised outgoing chief only obliquely, keeping the door open for negotiations with the new incoming Establishment — and decided to finally play a political move, away from the street protest and chaos.
— Salman Masood (@salmanmasood) November 26, 2022
صحافی و اینکرپرسن کامران خان نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ان کے خیال میں عمران خان کا اسمبلیوں سے استعفے دینے کا اعلان ان کا ’جمہوری و آئینی‘ حق ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’اب فوری طور پر بہترین ٹیکنوکریٹس پر مشتمل غیر جانبدار نگراں حکومت قائم ہو۔‘
عمران خان کا اسمبلیز سے استعفوں کا فیصلہ جمہوری آئینی حق کا استعمال ہے اب فوری طور بہترین ٹیکنوکریٹس پر مشتمل غیر جانبدار نگراں حکومت قائم ہو مشکل معاشی فیصلے ہوں اور پھر الیکشن الیکشن اور الیکشن یہی راستہ ہے پاکستان معاشی و سیاسی استحکام کی منزل پر پہنچانے کا
— Kamran Khan (@AajKamranKhan) November 26, 2022
دوسری جانب عمران خان کے مخالفین سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ خان نے لکھا کہ ’جن کے بولنے سے ایف آئی آر نہیں کٹتی وہ اسمبلیاں توڑیں گے۔‘
سینیٹر افنان اللہ خان کا یہاں اشارہ عمران خان پر وزیر آباد پر ہونے والے حملے کی ایف آئی آر کی طرف تھا۔ خیال رہے پی ٹی آئی کا یہ مؤقف ہے کہ پنجاب پولیس کی جانب سے حملے کی ایف آئی آر پارٹی کے مؤقف کے مطابق نہیں درج کی گئی اور وہ اس حملے کی ایف آئی آر میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور ایک سینیئر فوجی اہلکار کو نامزد کرنا چاہتے تھے۔
جن کے بولنے سے ایف آئی آر نہیں کٹتی وہ اسمبلیاں توڑیں گے۔
— Senator Dr. Afnan Ullah Khan (@afnanullahkh) November 26, 2022
نوید رحمان نامی صارف نے پی ٹی آئی پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’عمران خان صاحب وفاقی حکومت ختم کرتے کرتے اپنی صوبائی حکومتیں ختم کربیٹھے۔‘
عمران خان صاحب وفاقی حکومت ختم کرتے کرتے اپنی صوبائی حکومتیں ختم کر بیٹھے۔
دسو جی— Naveed Rehman (@Naveeed_Rehman) November 26, 2022
جیو نیوز سے منسلک صحافی و اینکر پرسن حامد میر نے عمران خان کے فیصلے کو وزیراعظم شہباز شریف کے لیے ایک ’سرپرائز‘ قرار دیا۔
No doubt @ImranKhanPTI surprised @CMShehbaz by announcing resignations from the provincial assemblies. It’s a good move but also his last card.
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) November 26, 2022