الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے پر صرف متعلقہ صوبائی اسمبلی کا الیکشن ہو گا۔
پیر کو اپنے ایک بیان میں ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ جتنے بھی ارکان مستعفی ہوں گے 60 روز میں ضمنی الیکشن کرا دیں گے۔ صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہونے پر قومی اسمبلی کا نہیں صوبائی اسمبلی کا الیکشن ہو گا۔
مزید پڑھیں
-
عمران خان کا اعلان، کیا صوبائی اسمبلیاں توڑنا آسان ہوگا؟Node ID: 721131
الیکشن کمیشن کے مطابق ایک سال میں ضمنی اور عام انتخابات کرانا مشکل ہے مگر قانون کے پابند ہیں۔ قومی اسمبلی کی ایک نشست پر 8 سے 10 کروڑ روپے اخراجات آتے ہیں۔ صوبائی اسمبلی کے اخراجات کا تخمینہ 6 سے 7 کروڑ روپے ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’الیکشن کمیشن رانا ثنااللہ کا ترجمان ادارہ بن چکا ہے؟‘
اپنی ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’نااہل الیکشن کمشنر اور افسران سرکاری خزانے پر بوجھ ہیں۔ صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہونے پر 90 دنوں میں انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔اپنی تیاری کریں بیانات جاری کرنا آپ کا کام نہیں۔‘
الیکشن کمیشن رانا ثنااللہ کا ترجمان ادارہ بن چکا ہے؟ نااھل الیکشن کمشنر اور افسران سرکاری خزانے پر بوجھ ہیں صوبائ اسمبلیاں تحلیل ہونے پر نوے دنوں میں انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اپنی تیاری کریں بیانات جاری کرنا آپ کا کام نہیں pic.twitter.com/W6v6aAVM5h
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 28, 2022
تحریک انصاف کا مشاورتی اجلاس جاری
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیر کو چاروں صوبائی اسمبلیوں سے استعفوں کی تاریخ پر غور کے لیے اجلاس طلب کررکھا ہے۔
پیر کو پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’اس اجلاس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے، سندھ اور بلوچستان اسمبلی سے استعفے دینے کی تاریخ پر غور کیا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’ (استعفوں کے) فیصلے کے بعد پاکستان کی 64 فیصد نشستیں خالی ہو جائیں گی اور عام انتخابات کی راہ ہموار ہو گی۔‘
مسلم لیگ ن کی قیادت نے بھی سر جوڑ لیے
مسلم لیگ ن کی ترجمان عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کا مشاورتی اجلاس آج ہو رہا ہے۔ عمران خان اور ان کی پارٹی استعفے نہیں دے گی، انھوں نے قومی اسمبلی سے استعفے دیے اور بعد میں سپیکر اسمبلی کے پاس گئے کہ ہمارے استعفے قبول نہ کریں۔‘
پیر کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’پاکستان مسلم لیگ ن نے مشاورتی اجلاس طلب کر رکھا ہے۔ ہم تمام آئینی اور قانونی طریقہ کار فالو کریں گے۔‘
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 26 نومبر کو راولپنڈی جلسے میں خطاب کرتے ہوئے تمام صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔
عمران خان نے اپنے خطاب صوبائی حکومتوں سے باہر نکلنے کی تاریخ نہیں دی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ تمام وزرائے اعلیٰ اور پارلیمانی پارٹیوں سے مشاورت شروع کر رہے ہیں اور جلد ہی اسمبلیوں سے نکلنے کا حتمی اعلان کریں گے۔
تحریک انصاف کی سینئر لیڈرشپ کا اجلاس آج طلب کر لیا گیا ہے، اس اجلاس میں پنجاب اور خیبر پختونخواہ اسمبلی تحلیل کرنے،سندہ اور بلوچستان اسمبلی سے مستعفیٓ ہونے کی تاریخ پر غور کیا جائیگا،ان فیصلوں سے پاکستان کی 64 فیصد نشستیں خالی ہو جائیں گی اور عام انتکابات کی راہ ہموار ہو گی
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 28, 2022