انسداد دہشت گردی کے بہانے بنیادی انسانی حقوق پامال نہ کئے جائیں، اوآئی سی
جدہ.... انسداد دہشت گردی کے بہانے بنیادی انسانی حقوق پامال نہ کئے جائیں۔ دہشت گردی کے خلاف کئے جانے والی تدابیر کے تحت اقلیتوں کے حقوق اور آزادی اظہار رائے کوسلب نہ کیا جائے۔ یہ بات او آئی سی کے تحت حقوق انسانی بورڈ نے جدہ میں منعقدہونےوالے اپنے اجلاس میں کہی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ بنیادی انسانی حقوق کے علاوہ اقلیتوں کے حقوق بہرحال محفوظ رہنے چاہئیں۔ سول آبادی اور پرامن شہریوں کو دینی اور نسلی امتیاز کی بنیادپر نشانہ بنانا عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اوآئی سی کے انسانی حقوق بورڈ نے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے بہانے نسلی امتیاز برتنا عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ اس سے منفی نتائج ہی برآمد ہوتے ہیں۔ انہو ںنے ان ممالک کو خبردار کیا جو انسداد دہشت گردی کے بہانے مختلف اقلیتوں کو نشانہ بناتے ہیں۔اجلاس میں پیش کی گئی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا کہ 1946ءسے 2005ءتک اوآئی سی کے 53رکن ممالک نے مجموعی طور پر 621سال اندرونی خلفشار میں گزارے۔ رکن ممالک میں سے ہر ایک میں اوسطاً 11.7سال عدم استحکام رہا۔ اس دوران 30لاکھ افراد نسلی و مذہبی امتیاز کا نشانہ بنے۔ او آئی سی کے تحت 7مئی سے 11مئی تک انسانی حقوق کے موضوع پر رکن ممالک کے درمیان کانفرنس منعقد ہو گی۔ جدہ میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں رکن ممالک کے ماہرین شرکت کریں گے۔ مقررین عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی روشنی میں رکن ممالک اور دیگر ممالک میں مقیم مسلم اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے تجاویز پیش کریں گے۔ مقررین انسداد دہشت گردی کے بہانے مسلم اقلیتوں کو نشانہ بنانے کی روک تھام کیلئے مباحثہ کریں گے۔اس مباحثے کی روشنی میں او آئی سی مشترکہ اعلامیہ جاری کرے گی۔ او آئی سی اس بات کی خواہشمند ہے کہ رکن ممالک کے علاوہ ان ممالک میں بھی جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں وہاں پرامن شہری معاشرہ تشکیل دیا جائے۔ جہاں اقلیتوں کے حقوق محفوظ ہوں اور آزادی اظہار کا پورا حق دیا جائے۔