کراچی .... پاکستانی کرکٹ اسٹار شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ یوراج سنگھ ، ہربھجن سنگھ سمیت ہندوستانی کرکٹرز سے انکی بڑی دوستی ہے تاہم گوتم گمبھیر سے تعلقات اچھے نہیں کیونکہ انہوں نے 2007ءمیں ہند کے دورے میں تلخ کلامی کی تھی۔آئی سی سی کیلئے اپنا کالم لکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان او رہند ایک دوسرے کے کٹر مخالف ہیں لیکن اسکے باوجود انکے ہندوستانی کرکٹروں سے اچھے تعلقات ہیں۔ آفریدی نے لکھا ہے کہ گوتم گمبھیر کے بارے میں کہوں گا کہ انکا رویہ دوستانہ نہیں۔ واضح ہو کہ 2007ءمیں گمبھیر اور آفریدی میں میدان میں تلخ کلامی ہوئی تھی۔ آفریدی نے دعویٰ کیا کہ اگرچہ میں یہ سب کچھ بھلا چکا ہوں لیکن گوتم گمبھیر ابھی تک نہیں بھلاسکے ہیں۔ آپ ہمیں جلد کسی کافی شاپ پر ملاقات کرتے ہوئے نہیں دیکھیں گے۔ ہماری تلخ کلامی دنیا بھر میں اخبارات نے شہ سرخیوں سے چھاپی تھی۔ اگرچہ میں بھول چکا ہوں اورسمجھتا ہوں کہ یہ سب کچھ کھیل کا حصہ ہوتا ہے لیکن گوتم کسی وجہ سے ابھی تک وہیں اٹکے ہوئے ہیں لیکن پھر بھی میں انکے لئے نیک خواہشات رکھتا ہوں۔ آفریدی نے کہا کہ ہربھجن سنگھ، یووراج سنگھ اور ظہیر خان سے میرے اچھے تعلقات ہیں۔ ان کے ساتھ گزارے جانے والے لمحات خوشگوار ہیں اوران سے اچھی یادیں وابستہ ہیں۔ جب بھی دونوں ٹیمیں کھیلتی ہیں تو ملاقات ہوتی ہے۔ اپنے کیریئر کے ابتداءمیں ہم لوگ ساتھ گھومتے تھے۔ ایک دوسرے کے گھروں میں بھی جاتے تھے۔ اب ہم سب کی شادیاں ہوچکی ہیں اسلئے ذمہ داریاں ا ور ترجیحات بدل گئی ہیں لیکن جب بھی ملاقات ہوتی ہے بڑی گرمجوشی سے ہوتی ہے اور ہم گزرے ہوئے لمحات یاد کرتے ہیں۔ آفریدی نے کپتان ویراٹ کوہلی کی فٹنس اور انکی بیٹنگ صلاحیتوں کی دل کھول کر تعریف کی۔ پچھلے ماہ ہی ہندوستانی ٹیم نے آفریدی کو ویراٹ کوہلی کی جرسی اپنے دستخط کرکے دی تھی۔ آفریدی کا کہنا تھا کہ میں موجودہ کھلاڑیوں میں سے ویراٹ کوہلی کی تعریف کرتا ہوں اور انکا احترام کرتا ہوں۔ وہ شاندار کرکٹ کھیلتے ہیں۔ وہ دلی طور پر بھی بہترین انسان ہیں۔ جب انہوں نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کولکتہ میں ہمارے میچ کے بعد کرکٹ ٹیم کی دستخط شدہ شرٹ دی تھی تو میں وہ لمحہ ہمیشہ یاد رکھوں گا۔ جب میں نے اسے پہنا تو یہ مجھ پر فٹ آئی او رہمیشہ مجھے اپنے میچوں اور ہند کے دورے کی یاد دلاتی رہیگی۔ اسکے علاوہ ہند کے بعض کرکٹروں سے شاندار تعلقات کی بھی یاد دلائیگی۔ آفریدی نے کہا کہ میں نے کراچی میں اپنے گھر میں ہندوستانی ٹیم کو دعوت دی تھی لیکن پریشان کن لمحہ اس وقت آیا جب میز پر سبزی کی کوئی ڈش نہیں تھی۔ ہم نے خاص طور پر پٹھان طرز کا کھانا پکایا تھا جس میں بھیڑ اور بکری کا گوشت بھی پیش کیا گیا تھا۔ جب کھانا سامنے آیا تو میرے کمرے میں مکمل خاموشی نظر آئی اور میرے ہندوستانی دوست ایک دوسرے کی شکلیں دیکھ رہے تھے۔ اس وقت مجھے سمجھ آئی کہ میرے قابل احترام مہمان اس قسم کا کھانا نہیں کھاتے۔ ان میں سے کئی سبزی خور تھے ۔ اسکے فوری بعد میں نے دال اور سبزی کی ڈشوں کا انتظام کیا۔ میں پریشان تھا کہ آخر اپنے مہمانوں کی خوراک کی ضروریات کے بارے میں مجھے پہلے کیوں پتہ نہیں چلا۔ ہندوستانی ٹیم کی جو میزبانی کی تھی اس کا یہ لمحہ مجھے ہمیشہ یاد رہیگا۔