Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پرویز الٰہی اسمبلی توڑنے کا خطرہ مول نہیں لیں گے: گورنر پنجاب

گورنر پنجاب کے مطابق کہ ان کی وزیراعلٰی پرویز الٰہی سے تفصیلی نشست ہوئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
صوبہ پنجاب کے گورنر بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ سیاسی عدم استحکام کو روکنے کے لیے تمام آئینی اور قانونی آپشنز بروکار کار لائے جائیں گے۔
منگل کو لاہور میں غیرملکی میڈیا سے منسلک صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے کہا کہ پرویز الہیٰ اسمبلی توڑنے کا خطرہ مول نہیں لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میری ان سے ون ٹو ون ایک تفصیلی نشست ہوئی ہے اور ہم نے سیاسی صورت حال کو تفصیل سے ڈسکس کیا ہے۔ لیکن اس گفتگو کی زیادہ تفصیل شئیر نہیں کی جا سکتی۔‘
گورنر بلیغ الرحمان نے تحریک انصاف سے بیک ڈور سیاسی رابطوں سے متعلق بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ رابطے ہمیشہ جاری رہتے ہیں۔ اگر ان میں تعطل آیا تھا تو اس کے ذمے دار عمران خان ہیں۔ لیکن اب صورت حال مختلف ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ صدر عارف علوی سے ان کی کئی ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔
بلیغ الرحمان نے کہا کہ ’وہ ایک اچھے انسان اور میرے کولیگ رہ چکے ہیں۔ آج بھی وہ لاہور آرہے ہیں تو میں ہی ان کی میزبانی کروں گا۔‘
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان  پنجاب اور خیبر پختونخواہ اسمبلیوں کو توڑنے کی کئی بار بات کر چکے ہیں۔ اب انہوں نے 17 دسمبر کو اسمبلیاں توڑنے سے متعلق حتمی حکمت عملی کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
گورنر پنجاب سے جب ایک سوال کیا گیا کہ کیا وہ اپنے پیش رو گورنر عمر چیمہ کی طرح جارحانہ حکمت عملی کا ادراہ رکھتے ہیں؟ تو ان کا کہنا تھا ’میری طبیعت میں جارحانہ پن نہیں ہے۔ لیکن میں جب بھی بڑے فیصلے کرتا ہوں تو انتہائی آرام سے اور ٹھوس انداز میں کرتا ہوں۔ اب بھی ضرورت پڑی تو بڑے فیصلے لوں گا۔‘

گورنر پنجاب نے کہا کہ صدر عارف علوی سے ان کی کئی ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ان سے جب پوچھا گیا کہ پنجاب اسمبلی سے متعلق بڑا فیصلہ کیا ہو سکتا ہے؟ تو ان کا جواب تھا کہ ’آئین کے مطابق وزیراعلٰی اسمبلی توڑ سکتے ہیں۔ لیکن اس آئین کے مطابق وزیراعلٰی سے میں اعتماد کا ووٹ لینے کا بھی کہ سکتا ہوں اور وزیراعلٰی کے خلاف عدم اعتماد بھی آ سکتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے صوبائی اسمبلیاں توڑنے کے بیان سے ہیجانی کیفیت پیدا نہیں ہونی چاہیے۔
گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ ’یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں ہے۔ الیکشن سے کوئی نہیں بھاگ رہا صرف الیکشن کی وجہ سے ہونے والے اخراجات اور معاشی حالات کی وجہ سے سیاسی جماعتیں اس چیپٹر کو شروع نہیں کرنا چاہتیں جو کہ صائب ہے۔ ہمارا سیاسی جواب نپا تلا اور آئین کے مطابق ہوگا۔‘
 ن لیگ کے قائد نواز شریف کی واپسی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ان کی واپسی علاج اور ڈاکٹر کی اجازت سے مشروط ہے۔

شیئر: