روس سے ایندھن لینے کی کوشش کر رہے نہ حاصل کر رہے ہیں: بلاول
روس سے ایندھن لینے کی کوشش کر رہے نہ حاصل کر رہے ہیں: بلاول
جمعرات 15 دسمبر 2022 19:29
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے دو طرفہ تعلقات میں مثبت سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ روس سے کوئی بھی رعایتی ایندھن لینے کی کوشش کر رہے ہیں نہ حاصل کر رہے ہیں۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے ’پبلک براڈکاسٹنگ سروس‘ کو ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ’جہاں تک روس کا تعلق ہے، ہم کوئی بھی رعایتی توانائی نہ لے رہے ہیں اور نہ ہی لینے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ہمیں انتہائی مشکل معاشی صورتحال، افراط زر، ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کا سامنا ہے، لیکن توانائی کے عدم تحفظ کے پیش نظر ہم اپنے علاقوں کو وسعت دینے کے لیے مختلف راستے تلاش کر رہے ہیں جہاں سے ہم اپنی توانائی حاصل کرسکتے ہیں۔‘
بلاول بھٹو کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان کے وزیرمملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے دورہ روس کے بعد پانچ دسمبر کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ان کا دورہ ہماری امیدوں سے زیادہ کامیاب رہا اور روس پاکستان کو رعایتی قیمت پر خام تیل اور ڈیزل فراہم کرے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’ہمیں روس سے جو بھی توانائی ملتی ہے اسے پراسیس (ڈیویلپ) کرنے میں کافی وقت لگے گا۔‘
چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ امریکہ اور پاکستان کے لئے یہ بالکل ممکن ہے کہ دونوں چین اور امریکہ کے ساتھ جڑے رہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’پاکستان اور امریکہ کے دو طرفہ تعلقات میں مثبت سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں، ماضی میں ہمارا تعاون دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں بہت محدود اور مخصوص تھا تاہم اب ہم ایک وسیع البنیاد شراکت داری قائم کررہے ہیں۔‘
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ’پاکستان اور امریکہ کے لئے یہ بات سب سے زیادہ اہم ہے کہ ہم ایسے شعبے تلاش کریں جن میں ہم ایک ساتھ کام کرنے پر متفق ہوں، ہم ماحولیات اور صحت پر مل کر کام کررہے ہیں، ہم خاص طور پر خواتین کے لیے کاروباری اور اقتصادی مواقع تلاش کر رہے ہیں۔‘
وزیر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہا کہ ’دنیا کو افغانستان کے ساتھ انگیج کرنے کی وکالت بالکل درست ہے، ہمیں ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہیے۔‘
’افغانستان کو سرد جنگ کے جہاد کے بعد چھوڑ دیا گیا جس کے باعث ہمیں مزید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا، لہٰذا ہمارا اصرار ہے کہ نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی برادری کو افغانستان کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے۔‘
خیال رہے مصدق ملک نے دورہ روس کے بعد کہا تھا کہ سرکاری ایل این جی کے معاہدوں اور بعض روسی کمپنیوں سے ایل این جی کے حصول کے لیے بات چیت شروع ہو گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ توانائی معاہدوں پر پیشرفت کے لیے روس کا سرکاری وفد جنوری کے وسط میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔
مصدق ملک نے کہا تھا کہ ’روس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ہمیں رعایتی نرخوں پر خام تیل دے گا جس پر بات چیت طے ہو گئی ہے، دوسرا یہ طے پایا ہے کہ روس کی طرف سے پاکستان کو ڈیزل بھی رعایتی نرخوں پر فراہم کیا جائے گا اور اتنے ہی ڈسکاؤنٹ پر تیل و گیس ملے گا جتنا ڈسکاؤنٹ دنیا میں کسی کو بھی مل رہا ہے۔‘