Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کی یوکرین پر میزائلوں کی بارش، بجلی کا نظام پھر معطل

اکتوبر کے بعد سے روس نے یوکرین کی اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا ہوا ہے۔ فوٹو: اے پی
روس نے یوکرین پر میزائل برساتے ہوئے ملک بھر میں اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے جس کے بعد شہری محفوظ مقامات پر پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے مقامی عہدیداروں کے حوالے سے کہا کہ اکتوبر کے بعد سے روس نے سب سے زیادہ میزائل آج جمعے کی صبح برسائے جس میں مشرقی علاقے خارکیف کے علاوہ بحیرہ اسود کے قریبی علاقے اوڈیسا اور مغربی یوکرین کو نشانہ بنایا ہے۔
میزائل حملے کے بعد دارالحکومت کیئف، خارکیف اور سمی کے علاقے میں اکثر مقامات بجلی کی سہولت سے محروم ہو گئے ہیں۔
روسی حملوں سے کیئف زور دار دھماکوں سے گونج اٹھا جبکہ فضائی دفاعی نظام بھی ملک بھر میں فعال تھا۔
دوسری جانب ریلوے آپریٹرز کا کہنا ہے کہ بجلی نہ ہونے سے ریلوے لائنز کا نظام بھی متاثر ہوا ہے۔
یوکرینی ایوان صدر کے نائب سربراہ کے مطابق ایک رہائشی عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جس کے متعلق خیال کیا جا رہا ہے کہ اس کے ملبے تلے لوگ پھنسے ہوئے ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے سماجی رابطوں کی ایپ ٹیلی گرام پر لکھا کہ ’فضائی حملوں سے متعلق انتباہ کو نظرانداز نہ کریں اور شیلٹر میں رہیں۔‘
روس نے اکتوبر سے یوکرین کی توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنانا شروع کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے شہری بجلی اور گیس کی سہولت سے محروم ہیں۔
روس کا کہنا ہے کہ بنیادی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانا عسکری نقطہ نظر سے جائز ہے جبکہ یوکرین کے مطابق شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کرنا جنگی جرم ہے۔

 حالیہ روسی حملوں کے بعد سے یوکرین میں بجلی کا نظام شدید متاثر ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

کیئف کے گورنر اولیکسی کولیبا کا کہنا ہے کہ روس یوکرین پر شدید حملے کر رہا ہے۔
حملے میں زخمی یا ہلاک ہونے والوں سے متعلق فی الحال کوئی معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔
خیال رہے کہ روس کرسمس کے موقع پر یوکرین کا فائربندی کا مطالبہ مسترد کر چکا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے رواں ہفتے کہا تھا کہ ’روس کو کرسمس کے موقع فوجوں کو پیچھے ہٹانا چاہیے تاکہ جنگ خاتمے کی طرف بڑھ سکے۔‘
اس کے جواب میں روسی حکام نے کہا ہے کہ ’یوکرین پہلے روس کو پہنچنے والے نقصان کو تسلیم کرے۔‘
دوسری جانب امریکہ بھی یہ جنگ طویل عرصے تک چلنے کا خدشہ ظاہر کر چکا ہے۔
گزشتہ روز وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے ایک سوال کے جواب میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ ’اس وقت ہم جو کچھ یوکرین کی فضاؤں میں اور زمین پر دیکھ رہے ہیں اس کو جلد از جلد سمیٹنا مشکل دکھائی دے رہا ہے اور یہ جنگ برسوں تک چل سکتی ہے۔‘

شیئر: