نجی چینل جیو نیوز کے مطابق ثقلین مشتاق کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ 0-3 کو دیکھیں تو آپ کو جھٹکا لگے گا، لیکن اگر آپ ہر سیشن کو دیکھیں تو آپ کو لگے گا پاکستان نے اچھی کرکٹ کھیلی ہے۔‘
ثقلین مشتاق مزید کہتے ہیں کہ ’ہم پہلے دو میچز جیت سکتے تھے، دونوں ٹیموں کے معیار میں کوئی زیادہ فرق نہیں تھا، اگر ہم برتری حاصل کر لیتے تو ہم جیت جاتے، مجھے دوسرے ٹیسٹ کا دکھ ہوتا ہے، لیکن ہمیں ایمپائر کے فیصلے کا احترام کرنا ہے مگر پوری دنیا نے مانا کہ وہ کیچ نہیں تھا۔‘
یہاں پر واضح رہے کہ ثقلین مشتاق ملتان ٹیسٹ میں سعود شکیل کے کیچ آؤٹ کی بات کر رہے ہیں جس میں گیند ممکنہ طور زمین کو لگی تھی، لیکن سعود شکیل کو ایمپائر جوئل ولسن نے آؤٹ دے دیا تھا جس کے بعد میچ کا پانسہ انگلینڈ کی جانب پلٹ گیا تھا۔
پاکستانی کوچ کا کہنا تھا کہ ’ہم بہت بہادری سے کھیلے، ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل تک جانے کا ہمارے پاس ویژن تھا بس اُس پر عمل نہیں کر پائے، لیکن ہمارے لیے کافی مثبت پہلو ہیں جیسے سعود شکیل، سلمان آغا اور محمد وسیم۔‘
’تین صفر سے ہارنے پر دکھ ہوتا ہے، میرا بھی دل کرتا ہے کہ کونے میں چلا جاؤں اور رونا شروع کر دوں، لیکن ہمیں بڑی طرف دیکھا ہونا کہ ان کے پاس ہم سے زیادہ تجربہ تھا، یہ کوئی بہانہ نہیں ہے، لیکن تجربہ آپ کو واقعی اہم موقع پر کام آتا ہے، خاص طور پر ٹیسٹ کرکٹ میں۔‘
ثقلین مشتاق نے مزید کہا کہ ’ہماری آخری ٹیسٹ سیریز سری لنکا کے خلاف تھی، ہم اب اِس سیریز میں ٹی20 اور ون ڈے کے بہت سے میچ کھیل کر آئے تھے، آپ اچانک سے چیزیں تبدیل نہیں کرسکتے، تمام ٹیسٹ میچز کی پہلی اننگز کے بعد ہم انگلینڈ کے برابر کھڑے تھے، لیکن ہم دوسری اننگز میں ویسا نہیں کھیل پائے۔‘
حکمت عملی میں تبدیلی لانے کے بارے میں کوچ ثقلین مشتاق نے کہا کہ ’اگر حکمت عملی بدلنی ہے تو سب کو اکٹھا ہونا پڑے گا اور اِن کی قوت یہی ہے کہ سب بہت جلدی اکھٹے ہوتے ہیں، ہم ہارے لیکن بہت سے مثبت پہلو بھی ہیں۔‘
خیال رہے کہ انگلینڈ نے پاکستان کو تین ٹیسٹ میچز کی سیریز میں 0-3 سے شکست دے دی تھی جس کے بعد پاکستانی ٹیم 26 دسمبر سے نیوزی لینڈ کے خلاف دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ کھیلے گی۔