معاشی ماہرین کے مطابق مارکیٹ میں منفی رجحان کی کئی وجوہات ہیں لیکن اہم وجہ معاشی ایمرجنسی کی افواہ ہے۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان میں فنانشل ایمرجنسی کی افواہ کے بعد پاکستان سٹاک ایکس چینج میں شدید مندی رہی ہے۔
بدھ کو وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سٹاک مارکیٹ میں موجودگی اور سرمایہ کاروں کو واضح پیغام دینے کے باوجود بھی سرمایہ کار محتاط نظر آئے، اور کاروبار کا اختتام پی ایس ایکس 100 انڈیکس 523 پوائنٹس کمی پر ہوا۔
معاشی ماہرین کے مطابق مارکیٹ میں منفی رجحان کی کئی وجوہات ہیں لیکن اہم وجہ معاشی ایمرجنسی کی افواہ ہے۔ وزارت اطلاعات کی وضاحت کے باوجود مارکیٹ میں آج بھی بے یقینی کی کیفیت رہی ہے۔
کاروبار کے ابتدائی اوقات سے ہی مارکیٹ پر دباؤ دیکھنے میں آیا۔
معاشی امور کے ماہر عبدالعظیم نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’پاکستان سٹاک ایکس چینج میں مسلسل اتار چڑھاؤ کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں کمی اور ملک کی معاشی صورتحال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور روپے پر دباؤ کے باوجود مارکیٹ درمیانی سطح پر چل رہی تھی کہ اچانک ملک میں فنانشل ایمرجنسی کی افواہ گردش کرنے لگی، جس کا اثر مارکیٹ میں نظر آنے لگا اور دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان سٹاک ایکس میں منفی بادل چھانے لگے اور یہ سلسلہ کاروبار کے اختتام تک برقرار رہا۔‘
عبدالعظیم کا مزید کہنا تھا کہ ’امید تھی کہ آج وفاقی وزیر خزانہ کراچی میں ہیں اور سٹاک ایکس چینج میں موجود بھی ہیں تو سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو گا اور مارکیٹ مثبت سمت میں رہی گی لیکن کاروبار کے اختتام پر 100 انڈیکس 523 پوائنٹس کمی کے بعد 39 ہزار 279 کی سطح بند ہوا۔‘
سینیئر صحافی اور تحزیہ کار حارث ضمیر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک میں سیاسی محاذ آرائی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈالر کی کمی کی وجہ سے درآمدات میں واضح کمی ہوئی ہے۔‘
’خام مال کی رکاوٹ کی وجہ سے ملک میں موجود صنعتیں متنفر ہو رہی ہیں اور کئی بڑی کمپنیوں نے اپنی پیدوار کم کی ہے جبکہ بعض نے یونٹ بند کر دیے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ملک میں مشکل صورتحال ضرور ہے لیکن فنانشل ایمرجنسی کی خبروں میں صداقت نہیں ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی بات بیانات کی حد تک تو اچھی لگتی ہے لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ ملک میں اس وقت بھی ڈالر اوپن مارکیٹ میں الگ ریٹ پر ہے جبکہ خریدنے جائیں تو ریٹ الگ ہے۔‘