Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیرون ملک جانے والے پاکستانی ورکرز میں سے 50 فیصد کا تعلق 22 اضلاع سے

ضلع سیالکوٹ سے سب سے زیادہ ورکرز نے بیرون ملک کا رخ کیا۔ فوٹو: اے ایف پی
سال 2022 میں پاکستان بھر سے 8 لاکھ سے زائد ورکرز ملازمت کی غرض سے بیرون ملک گئے جن میں سے 50 فیصد کا تعلق 22 اضلاع سے ہے۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے ذیلی ادارے بیورو آف امیگریشن کے اعداد و شمار کے مطابق بیرون ملک جانے والے 8 لاکھ سے زائد ورکرز میں سے 50 فیصد کا تعلق 22 جبکہ 25 فیصد کا تعلق چھ اضلاع سے ہے۔
جبکہ 12 اضلاع سے 50 سے بھی کم اور چھ اضلاع ایسے ہیں جہاں سے ایک بھی ورکر بیرون ملک ملازمت کے لیے نہیں گیا۔ 
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے چھ ہزار، پنجاب سے 4 لاکھ 60 ہزار سے زائد، سندھ سے 60 ہزار سے زائد، خیبرپختونخوا سے دو لاکھ 20 ہزار، بلوچستان سے سات ہزار 500 سے زائد، کشمیر 28 ہزار، گلگت بلتستان اور سابق فاٹا سے 40 ہزار سے زائد پاکستانی ورکرز نے بیرونی ممالک میں روزگار حاصل کیا۔ 
صوبہ پنجاب کے ضلع سیالکوٹ سے سب سے زیادہ ورکرز نے بیرون ممالک کا رخ کیا جن کی تعداد 40 ہزار سے زیادہ تھی۔ صوبہ پنجاب کا ضلع ڈیرہ غازی خان 34 ہزار اور صوبہ خیبر پختونخوا کا ضلع سوات 31 ہزار بیرون ملک ورکرز کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہے۔
لوئر دیر اور فیصل آباد سے 24، 24 ہزار جبکہ راولپنڈی سے 22 ہزار، لاہور سے 21 ہزار اور مردان سے 20 ہزار ورکرز کو بیرون ملک ملازمتیں میسر آئیں۔ 

بیرون ملک جانے والے وکرز میں سے نصف کا تعلق 22 اضلاع سے ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

اس کے علاوہ نارووال سے 19 ہزار، گجرات سے 18 ہزار، چارسدہ سے 15 ہزار، ملتان، رحیم یار اور سرگودھا سے 14، 14 ہزار، منڈی بہاؤ الدین سے 13 ہزار سے زائد، بہاولپور، اٹک اور مظفرگڑھ سے 11 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو بیرون ملک ملازمتوں کے مواقع ملے۔ 
ان 22 اضلاع سے بیرون ملک جانے والے ورکرز کی تعداد پورے پاکستان کے 154 اضلاع سے جانے والوں کے نصف کے برابر ہے۔ 
اعداد و شمار کے مطابق 154 اضلاع میں سے 6 اضلاع ایسے ہیں جہاں سے ایک بھی پاکستانی ورکر بیرون ملک نہیں گیا۔
ان اضلاع میں گلگت بلتستان کا ضلع سکردو، بلوچستان کے تین اضلاع تربت، لہری اور بولان جبکہ سندھ کا ضلع شہداد کوٹ شامل ہیں۔
خیبر پختونخوا کے اضلاع پشاور، ڈی آئی خان اور بنوں سے ملحقہ قبائلی علاقوں سے ایک بھی شہری بیرون ملک بسلسلہ روزگار نہیں جا سکا۔ 
اس کے علاوہ ملک بھر کے 12 اضلاع ایسے ہیں جہاں سے ملازمت کے سلسلے میں بیرون ملک جانے والوں کی تعداد 50 سے کم رہی ہے۔ ان میں ٹنڈو محمد خان سے 49، تھرپارلر سے 40، استور سے 48، موسیٰ خیل سے 31، مستونگ سے 29، زیارت سے 26، دیامر سے 24، صحبت پور اور سجاول سے 23، قلعہ عبداللہ سے 19، ہرنائی سے 11 جبکہ سبی سے صرف 9 افراد ہی بیرون ملک ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ 
تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو 1971 سے اب تک جن پانچ اضلاع سے سب سے زیادہ پاکستانی بیرون ملک گئے ہیں ان میں سے کراچی وسطی سے پانچ لاکھ 50 ہزار سے زائد ورکرز کے ساتھ پہلے نمبر ہے۔

6 اضلاع ایسے ہیں جہاں سے ایک بھی پاکستانی ورکر بیرون ملک نہیں گیا۔ فوٹو: اے ایف پی

جبکہ پانچ لاکھ 40 ہزار سے زائد ورکرز کے ساتھ سیالکوٹ دوسرے، چار لاکھ 40 ہزار سے زائد ورکرز کے ساتھ لاہور تیسرے نمبر پر ہے۔ لوئر دیر اور راولپنڈی 4 لاکھ 30 ہزار چوتھے جبکہ گوجرانوالہ چار لاکھ 20 ہزار سے ورکرز کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔ 
مخصوص علاقوں کے لوگ ہی بیرون ملک کیوں جاتے ہیں اس حوالے سے بیرو آف امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ مقامی سطح پر لوگوں کا رجحان ہے۔
حکام کے مطابق اس کی ایک بڑی وجہ آبادی بھی ہے کہ جن شہروں سے 50 سے بھی کم افراد بیرون ملک گئے ان کی آبادی بھی بڑی تعداد میں بیرون ملک جانے والے اضلاع کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ایک ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ بیرون ملک جانے کے لیے ویزے کے حصول کے لیے بھی اچھی خاصی رقم درکار ہوتی ہے اور ان شہروں میں لوگوں کے پاس اتنے وسائل نہیں ہوتے اس لیے لوگ کوشش ہی نہیں کرتے کہ وہ بیرون ملک جائیں اور وہ مقامی سطح پر ہی محنت مزدوری یا پھر اگر پڑھ لکھ جائیں تو بڑے شہروں میں ملازمت حاصل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ 
اس حوالے سے وزارت سمندر پار پاکستانیز کا کہنا ہے کہ وہ ملک کے ہر ضلع میں پروٹیکٹوریٹ دفاتر قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس سے مقامی سطح پر لوگوں کو بیرون ملک ملازمتوں کے حوالے سے آگاہی ملے گی۔

شیئر: