Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کبوتر نے سرنجیں جمع کرلیں

 وینکوور.... یہاں ایک کبوتر نے اپنی حرکتوں سے یہ سوال کھڑا کردیا ہے کہ کیا کبوتر بھی نشہ کرتے ہیں یا نہیں۔ یہ سوال مقامی پولیس سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک ایسی تصویر کے اجراءکے بعد اٹھا ہے جس میں ایک واش بیسن کے اندر درجنوں سرنجیں رکھی ہوئی ہیں اور انہی سرنجوں پر کبوتر نے سینے کی غرض سے اپنے انڈے رکھ چھوڑے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ سرنجیں واش بیسن پر پہلے سے پڑی تھیں جن پر کبوتر نے انڈے رکھ دیئے یا انڈے رکھنے کی جگہ بنانے کیلئے کبوتر کو خود ہی مختلف جگہوں سے سرنجیں اکٹھی کرنا پڑیں۔ بیشتر سرنجوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ان کے ذریعے فنٹانائل نامی نشہ آور دوا جسم میں انجیکٹ کی جاتی تھی۔ بنیادی طور پر یہ ایک مصنوعی چیز ہے جو عام روایتی منشیات کے مقابلے میں سستی ہے اوراسی وجہ سے عام بھی ہے۔ وینکوور کے دوا فروشوں کا کہناہے کہ ایک دن میں ا نہیں تقریباً 130مریضوں سے پالا پڑتا ہے جنہوں نے فنٹانائل کا نشہ کیا ہوتا ہے۔ ٹویٹر پر یہ تصاویر جاری کرنے والے پولیس افسر نے کچھ عرصے سے انسداد منشیات کے خلاف زور دار مہم شروع کررکھی ہے اور وہ اس میں بڑی حد تک کامیاب نظرآرہے ہیں۔ تصویر میں جو واش بیشن دکھایا گیا ہے وہ ایک مقامی ہوٹل کا ہے۔ پولیس کا کہناہے کہ اس نے یہ تصویر اس لئے جاری کی ہے کہ لوگ صورتحال کو سمجھیں اور منشیات کے روزمرہ بدلتے ہوئے انداز اور رنگ ڈھنگ کو سمجھ کر خود کو ان نئی خرابیوں سے دور رکھیں۔ برٹش کولمبیا میں سال رواں میں فنٹانائل کے سبب 1300افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔

شیئر: