برطانیہ میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی کم ہوتی جا رہی ہے: مینوفیکچررز کا انتباہ
جی سیون ممالک کے مقابلے میں برطانیہ میں کاروبار سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ فوٹو: اے ایف پی
برطانیہ میں حالیہ سیاسی ہلچل اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث غیرملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی کم ہوتی جا رہی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو جاری ہونے والے صنعتی سروے میں 43 فیصد مینوفیکچررز نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے برطانیہ کم سے کم پُرکشش ہوتا جا رہا ہے۔
برطانوی مینوفیکچررز کی مرکزی تجارتی تنظیم ’میک یو کے‘ کی جانب سے یکم سے 22 نومبر کے درمیان ہونے والے سروے میں 235 کاروباروں سے وابستہ افراد نے حصہ لیا۔
یہ سروے ایسے وقت پر ہوا جب وزیراعظم لز ٹروس کی مختصر دور حکومت سے پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے اثرات برطانوی شہریوں کے ذہنوں پر ابھی باقی تھے۔
سروے کے مطابق 53 فیصد کمپنیوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی عدم استحکام سے کاروبار پر اعتماد کو نقصان پہنچا ہے۔
رواں ہفتے برطانوی وزیر خزانہ جیریمی ہنٹ نے معاشی منصوبہ پیش کرنا ہے جس کے تحت کاروبار کے لیے توانائی پر دی گئی سبسڈی کم کر دی جائے گی۔
برطانوی مینوفیکچررز کی مرکزی تجارتی تنظیم ’میک یو کے‘ نے کہا کہ حکومتی منصوبے سے نوکریوں اور پروڈکشن میں مزید کمی آئے گی۔
نومبر میں جب سروے ہوا تو اس وقت دو تہائی مینوفیکچررز کو یہ توقع تھی کہ توانائی کی لاگت زیادہ ہونے کے باعث یا تو نوکریاں کم کی جائیں گی اور یا پھر پروڈکشن میں کمی لائی جائے گی۔
جی سیون گروپ یعنی دنیا کی طاقتور معیشت والے سات ممالک میں سے برطانیہ میں کاروباری کمپنیاں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔
’میک یو کے‘ کے چیف ایگزیکٹو سٹیفن فپسن نے کہا کہ مختلف عوامل کے باعث یہ سال مینوفیکچررز کے لیے بہت زیادہ مشکل ہوگا۔
’سپلائی چین میں تعطل، لیبر تک رسائی اور ٹرانسپورٹ کی لاگت میں اضافے سے بھی معاشی اور سیاسی غیر یقینی پائی جاتی ہے۔‘