پنجاب اسمبلی کی تحلیل، جنیوا میں پاکستان کے سیلاب متاثرین کی آبادکاری اور بحالی کے حوالے سے کانفرنس، عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کی توہین الیکشن کمیشن کے کیس میں وارنٹ گرفتاری، ایم کیو ایم کے مختلف دھڑوں کے انضمام سمیت مختلف خبریں گزشتہ ہفتے پاکستان میں موضوع بحث رہیں۔ ذیل میں ملاحظہ کریں گزشتہ ہفتے کے پاکستان کی اہم خبریں۔
پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کر دیے: فواد چودھری
تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر فواد چودھری نے کہا ہے کہ ’وزیراعلٰی پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کر دیے ہیں۔‘
جمعرات کو زمان پارک لاہور کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ’وزیراعلٰی پنجاب چودھری پرویز الٰہی کی عمران خان سے زمان پارک میں ملاقات ہوئی ہے۔‘
تفصیل کے لیے اس لنک پر کلک کریں
کیا اسمبلیاں تحلیل ہونے کے باوجود انتخابات میں تاخیر ممکن ہے؟
پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے وزیر اعلی پرویز الہی نے گورنر کو اسمبلی کی تحلیل کے لیے ایڈوائس بھیج دی ہے۔
امکان یہی ہے کہ تحریک انصاف اپنے اعلان کے مطابق پنجاب اسمبلی کے فورا بعد خیبر پختونخوا اسمبلی بھی تحلیل کر دے گی۔ اور دیگر صوبائی اسمبلیوں سے تحریک انصاف کے اراکین مستعفی ہو جائیں گے۔
صوبائی اسمبلیوں کے تحلیل ہونے کے بعد آئینی طور پر 90 روز کے اندر نئے انتخابات کا انعقاد لازمی ہے۔ لیکن وفاق میں حکمران اتحاد پی ٹی ایم کی جماعتیں چاہتی ہیں کہ انتخابات پورے ملک میں ایک ساتھ اکتوبر 2023 میں ہوں۔ اسی وجہ سے ان کی کوشش تھی کہ پنجاب میں وہ اعتماد کے ووٹ یا تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت اپنے ہاتھ میں لے لیں لیکن انہیں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔
اسمبلیوں کے تحلیل ہونے کے بعد انتخابات کا انعقاد آئینی تقاضا ہے لیکن خدشہ یا سوال جو سر اٹھا رہا ہے وہ یہی ہے کہ کیا وفاقی حکومت یا الیکشن کمیشن دونوں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کر سکتے ہیں؟ ایسی صورت میں حکومت اور الیکشن کمیشن کے پاس کیا اختیارات ہیں اور ان کے پاس کون سے آئینی طریقے موجود ہیں؟
تفصیل کے لیے اس لنک پر کلک کریں
جنیوا کانفرنس: ’چالیس سال کے لیے ایک فیصد شرح سود پر قرض ملا‘
جنیوا کانفرنس میں اعلان کردہ نو ارب 70 کروڑ ڈالر میں سے ایک تہائی رقم اگلے چند ماہ میں پاکستان کو مل جائے گی اور اس میں سے زیادہ تر رقم ایک فیصد شرح سود پر40 سال کے لیے قرض کی مد میں ملے گی۔
اسلام آباد میں صحافیوں کے ایک گروپ سے بات کرتے ہوئے پاکستانی وفد کے رکن اور سیکریٹری وزارت پلاننگ اور خصوصی اقدامات سید ظفر علی شاہ نے بتایا کہ ’تقربیا دوارب سے زائد کی رقم رواں مالی سال یعنی جون سے قبل ہی پاکستان کو مل جائے گی جسے سیلاب زدہ علاقوں میں مختلف پراجیکٹس کے لیے استعمال کیا جائے گا۔‘
تفصیل کے لیے اس لنک پر کلک کریں
’تاریخی دن‘، پی ایس پی اور ایم کیو ایم کے دھڑوں کا انضمام کا اعلان
پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے اپنی پارٹی کو ایم کیو ایم پاکستان میں ضم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
جمعرات کو کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان اور تنظیم بحالی کمیٹی کے قائدین کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ’آج تاریخی دن ہے، آج نہ سمجھ میں آنے والے فیصلے ہونے جا رہے ہیں۔ پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) خالد مقبول صدیقی کی رہنمائی میں کام کرے گی۔‘
تفصیل کے لیے اس لنک پر کلک کریں
توہینِ الیکشن کمیشن: عمران خان، اسد عمر، فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری جاری
پاکستان کے الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں اسد عمر اور فواد چوہدری کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
منگل کو چار رُکنی الیکشن کمیشن نے اِن رہنماؤں کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کی توہین کے مقدمے میں جاری کیے۔
تفصیل کے لیے اس لنک پر کلک کریں
جنیوا کانفرنس میں پاکستان کیلئے 10 ارب 57 کروڑ ڈالر کی امداد کا اعلان
جنیوا کانفرنس کے پہلے دن پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے لیے مختلف ممالک اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے 10 ارب 57 کروڑ کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
پیر کو اسلامی ترقیاتی بنک کے صدر نے تعمیر نو اور بحالی کے لیے بڑا اعلان کرتے ہوئے تین سالوں میں پاکستان کو چار ارب 20 کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔
تفصیل کے لیے اس لنک پر کلک کریں
سکیورٹی خدشات، افغان تاجر ایران اور وسطی ایشیا کے راستے تجارت کرنے لگے
خیبرپختونخوا میں بدامنی کی نئی لہر کی وجہ سے پاک افغان تجارت تنزلی سے دوچار ہے۔ دہشت گردی اور آئے روز کراس بارڈر فائرنگ کے باعث بارڈر بند کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے افغانستان کے تاجر وسط ایشائی ممالک کے راستے اختیار کر رہے ہیں۔
سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینیئر نائب صدر شاہد حسین نے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’موجودہ حالات کی وجہ سے افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت زوال کی جانب بڑھ رہی ہے۔ افغانستان کے تاجروں نے سامان لے جانے کے لیے پاکستان کے بجائے چابہار اور ایران کا راستہ اختیار کر لیا ہے۔ ہمارے ٹرانزٹ ٹریڈ میں اب تجارت نہ ہونے کے برابر ہے۔‘
شاہد حسین کے مطابق ’افغان تاجر کہتے ہیں کہ ان کی مال بردار گاڑیاں 10 سے 15 دن تک بارڈر پر کھڑی رہتی ہیں اور جانے کی اجازت نہیں ملتی، اور متعلقہ حکام کی یقین دہانی کے باوجود کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔‘
تفصیل کے لیے اس لنک پر کلک کریں