یہ تیسری بار ہے کہ جہاز پر چڑھتے ہوئے 80 سالہ جو بائیڈن گرے ہیں۔
مارچ 2021 میں بائیڈن ایئر فورس کی سیڑھیوں دو بار لڑکھڑانے کے بعد گر پڑے تھے اور اس کے بعد وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی پریس سیکریٹری کرین جین پائرے نے اس کی وجہ ہوا کے ایک جھونکے کو قرار دیا تھا۔
اسی طرح پچھلے سال مئی میں بھی جو بائیڈن ایک بار توازن کھوتے ہوئے دیکھے گئے اور یہ واقعہ ایئر فورس بیس سے روانگی کے وقت جہاز کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے پیش آیا تھا اس وقت وہ ایئر فورس کے بیس سے روانہ ہو رہے تھے۔
تاہم انہوں نے فوری طور پر دائیں جانب لگی ریلنگ کو پکڑا لیا تھا اور خود کو گرنے سے بچایا۔
پچھلے ماہ بھی ایسا ہو چکا ہے۔ کانفرس میں شرکت کے لیے لاس اینجلس روانگی سے قبل جہاز کی سیڑھیوں پر چڑھتے ہوئے انہیں ایسے ہی تجربے سے گزرنا پڑا تھا۔
امریکی صدر مشرقی یورپ کے تین روزہ دورے پر تھے جو روس کے یوکرین پر حملے کو ایک سال مکمل ہونے پر کیا گیا اس دوران انہوں نے کیئف کا اچانک دورہ بھی کیا تھا۔
امریکہ کے سب سے عمر رسیدہ صدر کے توازن کھونے کے واقعات کو ریپبلکنز ثبوت کے طور پر پیش کرتے ہیں کہ وہ جسمانی اور ذہنی طور پر عہدے کے لیے موزوں نہیں ہیں۔
پچھلے ہفتے جو بائیڈن کے مکمل جسمانی معائنے کے بعد ڈاکٹر کیون او کونر کی جانب سے جاری کی جانے والی پانچ صفحات پر مشتمل رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ صدر کو ریڑھ کی ہڈی کے علاوہ ماضی میں ہونے والے پاؤں کے فریکچر کی وجہ سے کچھ مسائل ہیں۔