برڈ فلو کے انسانوں میں بڑھتے کیسز ’تشویش ناک‘ ہیں: عالمی ادارہ صحت
ڈبلیو ایچ او کے مطابق انسانوں میں اس وائرس سے اموات کی شرح 50 فیصد ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ برڈ فلو کے انسانوں میں بڑھتے کیسز ’تشویش ناک‘ ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعے کو ڈبلیو ایچ او نے یہ بیان کمبوڈیا میں وائرس سے متاثرہ گیارہ سالہ لڑکی کی موت کے بعد جاری کیا ہے۔
کمبوڈیا کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ مرنے والی لڑکی کے والد کا وائرس کا ٹیسٹ بھی مثبت آیا ہے جس سے یہ خدشات بڑھ گئے ہیں کہ برڈ فلو انسانوں کو ایک دوسرے سے لگ سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے وبا اور اس سے نمٹنے کی تیاریوں کے پروگرام کے ڈائریکٹر سلوی بریانڈ نے بتایا کہ اُن کا ادارہ کمبوڈیا میں حکام سے قریبی رابطے میں ہے اور مرنے والے لڑکی کے قریبی افراد کے ٹیسٹ کرائے گئے ہیں۔
جنیوا میں پریس کانفرنس میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ ’اس وقت یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ انسانوں میں ایک دوسرے سے پھیلا یا پھر متاثرہ تمام افراد اُس خاص ماحول کا حصہ رہے جہاں وائرس تھا۔‘
ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ انسانوں میں یہ وائرس پایا جائے، عام طور پر متاثرہ پرندوں سے براہ راست رابطے میں آنے والے افراد برڈ فلو کا شکار ہوتے ہیں۔
سنہ 2021 کے اواخر میں جب یہ وائرس دنیا بھر میں پھیلا تھا اور دسیوں لاکھ مرغیوں کو تلف کیا گیا اس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں جنگلی پرندے ہلاک ہوئے۔ یہ وائرس بعد ازاں دیگر دودھ پلانے والوں جانوروں تک بھی پھیلتا گیا۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ’عالمی طور پر برڈ فلو کا پھیلاؤ پریشان کن ہے کیونکہ یہ دنیا بھر میں پرندوں کے بعد اب دیگر جانوروں اور انسانوں میں بھی پایا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او اس خطرے کو سنجیدگی سے دیکھتا ہے اور دنیا کے تمام ملکوں کی حکومتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس پر نظر رکھی جائے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ انسانوں میں اس وائرس سے اموات کی شرح 50 فیصد ہے۔