حکام کے مطابق ’چینی کی یہ بھاری مقدار کوئٹہ اور زاہدان کے درمیان چلنے والی ’پاکستان ایران مال برادر ٹرین‘ کے ذریعے چاغی منتقل کی جا رہی تھی جہاں سے اسے آگے افغانستان سمگل کیا جانا تھا۔
ٹرین کوئٹہ سے مستونگ اور نوشکی کے اضلاع سے گزرنے کے بعد افغانستان سے متصل ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی پہنچی تو اس پر چھاپہ مارا گیا۔
اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر چاغی حسین جان بلوچ کی جانب سے کمشنر اور چیف سیکریٹری آفس کو ایک رپورٹ بھیجی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ’ضلعی انتظامیہ نے کسٹمز کے عملے کے ساتھ مل کر نوکنڈی ریلوے سٹیشن پر مال گاڑی کی تلاشی لی تو اس کی پانچ بوگیاں چینی سے بھری پائی گئیں۔‘
مجموعی طور پر چینی کے 50 کلو والے 2240 تھیلے برآمد کر کے کسٹمز کے حوالے کر دیے گیے۔
بڑے پیمانے پر چینی اور کھاد کی افغانستان سمگلنگ کی وجہ سے بلوچستان میں ان کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس پر صوبائی حکومت نے نوٹس لے کر متعلقہ حکام کو کارروائی کی ہدایت کی تھی۔
چاغی کی ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر کے مطابق ’گذشتہ دو ماہ کے دوران چینی اور کھاد کے 15 ہزار تھیلوں کی افغانستان سمگلنگ کی کوشش ناکام بنائی گئی ہے۔