القصب کا تاریخی قصبہ شقرا کمشنری میں واقع ہے(فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے تاریخی علاقے القصب میں دس روزہ ’سالٹ سیزن‘ کا آغاز ہوا ہے۔ وزیر تجارت ڈاکٹر ماجد القصبی اس کی سرپرستی کر رہے ہیں۔
نمک کے ساتھ انسان کا سفر اس وقت شروع ہوا جب مویشیوں اور مچھلیوں کے گوشت کو محفوظ کرنے اور کھانے میں ذائقے کے لیے اس کی اہمیت کا پتہ چلا۔
نمک کی تجارت قدیم دور سے مختلف تہذیبیں کرتی آئی ہیں۔ رومن، یونانی، چینی اور دیگر اقوام ’سفید گولڈ‘ کی تجارت میں دلچسپی لیتی رہی ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق القصب کو نمک کا شہر اور تاریخی معدنی ورثے کا مرکز مانا جاتا ہے۔ القصب میں نمک کی دریافت اب سے تین سو برس قبل ہوئی تھی۔ یہاں نمک کی کان سے آج بھی پیداوار حاصل کی جا رہی ہے۔
القصب میں سالٹ سیزن کے موقع پر سیاحوں اور وزیٹرز کو خطے کی تاریخ، نمک کی کانوں اور قدیم طریقے سے نمک نکالنے کے طریقوں سے متعارف کرایا جا رہا ہے۔
القصب کی کانوں سے جو نمک نکلتا ہے وہ سمندری نمک سے مختلف اور اعلٰی درجے کا ہے۔ القصب کی کانیں مملکت کی ضرورت کا ایک تہائی فراہم کر رہی ہیں۔
نمک کی کان کو جفار المالح کہا جاتا ہے۔ الجفارہ جمع کا صیغہ ہے۔ اس کا مفرد جفر ہے۔ اس کے معنی بڑے گہرے گڑھے کے ہوتے ہیں۔
القصب کے لوگ ابتدا میں سادہ طریقے سے الجفارہ سے نمک نکالا کرتے تھے۔
حالیہ برسوں کے دوران ایک سرمایہ کار نے نئے طرز کی ایک فیکٹری قائم کی ہے جہاں سائنٹیفک طریقے سے نمک نکالنے اور صاف کرنے کا کام کیا جا رہا ہے۔
القصب ایک طرح کا ارضیاتی عجائب گھر ہے جسے دیکھنے سیاح یہاں بڑی تعداد میں آتے ہیں۔
القصب کا تاریخی قصبہ ریاض کے مغرب میں 150 کلو میٹر کے فاصلہ پر شقرا کمشنری میں واقع ہے۔