Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا بھر میں مظاہرین پر ’پولیس طاقت کا استعمال‘ معمول بن گیا: ایمنسٹی انٹرنیشنل

ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں پولیس نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس کا استعمال کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں پرامن مظاہرین کے خلاف پولیس کی جانب سے ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس کا استعمال معمول بن گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس کی جانب سے پرامن مظاہرین کے خلاف کارروائی کے نتیجے میں بہت سے لوگوں کی آنکھوں کو نقصان پہنچا اور یہاں تک کہ اموات بھی رپورٹ ہوئی ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گزشتہ پانچ برسوں میں 30 سے زیادہ ممالک میں تحقیق کے بعد کہا ہے کہ پرامن مظاہروں کے دوران بہتر اقدامات اٹھائے جائیں اور ’کم مہلک ہتھیاروں‘ کا استعمال کیا جائے۔
اس نے اپنی نئی رپورٹ ’مائی آئی ایکسپلوڈِڈ‘ میں کہا ہے کہ ’قانون نافذ کرنے والے ہتھیاروں کے غیرذمہ دارانہ استعمال سے ہزاروں مظاہرین اور راہگیر معذور ہوئے ہیں اور متعدد ہلاک ہوئے ہیں۔‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں پولیس نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس کا استعمال کیا ہے۔ 
ایمنسٹی کے مطابق مظاہروں کے دوران آنکھوں کے نقصان اور بینائی کے ختم ہونے میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
جنوبی امریکہ کے ملک چلی کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے انسانی حقوق کے مطابق اکتوبر 2019 سے مظاہرین کے خلاف پولیس کی کارروائیوں میں آنکھوں کو پہنچنے والے نقصان کے 30 سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

ایمنسٹی کے مطابق پولیس کی کارروائی سے بہت سے مظاہرین کی آنکھوں کو نقصان پہنچا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ دیگر ممالک میں کیے گئے سروے میں سامنے آیا ہے کہ مظاہرین کی ہڈیوں اور کھوپڑی میں فریکچر، دماغ پر چوٹ، اندرونی اعضا کے پھٹنے اور دل اور پسلیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
دوران احتجاج مظاہرین ہلاک بھی ہوئے ہیں۔
سپین میں ٹینس کے بال کے برابر ربڑ کی گولی سے کم از کم ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے پیٹرک ولکن کا کہنا ہے کہ ’کم مہلک ہتھیاروں کی تیاری و تجارت پر قانونی طور پر عالمی سطح پر کنٹرول اور نامناسب کارروائی سے نمٹنے کے لیے طاقت سے متعلق موثر قواعدوضوابط کی فوری ضرورت ہے۔‘

شیئر: