Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن میں سکیورٹی فراہم نہیں کرسکتے: سیکریٹری دفاع اور آئی جی پنجاب

پاکستان کی وزارت دفاع کے حکام نے الیکشن کمیشن کو بتایا ہے کہ ’موجودہ ملکی حالات کی وجہ سے پاک فوج الیکشن ڈیوٹی کے لیے اِس وقت دستیاب نہیں۔‘
منگل کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ  کی زیر صدارت اجلاس میں الیکشن کمیشن کے ممبران، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور دیگر سینیئر افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزارت دفاع کے حکام نے ملک کے موجودہ حالات، سرحدوں  اور اندرون ملک میں فوج کی تعیناتی پر الیکشن کمیشن کو بریفنگ دی۔
انہوں نے بتایا کہ ’فوج  اپنے بنیادی فرائضِ منصبی کو اہمیت دیتی ہے جس میں سرحدوں اور ملک کی حفاظت اُن کی اولین ترجیح  ہے۔ موجودہ ملکی حالات کی وجہ سے پاک فوج الیکشن ڈیوٹی کے لیے اِس وقت دستیاب نہیں۔‘
بریفنگ میں کہا گیا کہ ’ملک کی موجودہ  معاشی صورتحال کا اثر فوج پر بھی ہے اور یہ حکومت کا  فیصلہ ہو گا کہ وہ ان حالات کے پیشںِ نظر فوج کو بنیادی فرائضِ منصبی کی انجام دہی تک محدود رکھتی ہے یا ثانوی فرائض یعنی الیکشن ڈیوٹی پر مامور کرتی ہے۔‘
الیکشن کمیشن کے ایک اور اجلاس میں چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب نے بتایا کہ ’ملک کی موجودہ  مجموعی معاشی اور امن وامان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے 30 اپریل کے الیکشن میں اُس وقت تک فول پروف سکیورٹی فراہم نہیں کی جا سکتی  جب تک دیگر دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے  بشمول فوج ڈیوٹی نہ دے۔‘
چیف سیکریٹری کا کہنا تھا کہ ’صرف الیکشن کروانا مقصود نہیں ہے بلکہ صاف اور شفاف الیکشن کا انعقاد ضروری ہے۔ ان حالات میں انتخابات کرانا ممکن نہیں ہے۔‘
آئی جی پنجاب نے بتایا کہ ’پولیس کی تعیناتی صرف انتخابات کے دن تک محدود نہیں ہے بلکہ عوام کی سکیورٹی اور جرائم کے سدباب  کے لیے ڈیوٹی دینا بھی ان کے فرائض میں شامل ہے۔  انہوں نے بتایا کہ اس وقت پولیس مردم شماری میں ڈیوٹی دینے  والوں کو سکیورٹی فراہم  کر رہی ہے جبکہ رمضان کے دوران مساجد اور نمازیوں    کی حفاظت کے لیے پولیس تعینات کی جائے گی۔‘
آئی جی پنجاب کی بریفنگ کے مطابق کچے کے علاقے میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف پولیس کارروائی شروع کردی گئی ہے  جس کے لیے چار سے پانچ ماہ  درکار ہوں گے۔ آپریشن  کے بعد امید ہے کہ حالات الیکشن کے انعقاد  کے لیے بہتر ہوں گے۔‘

شیئر: