Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب سے معاہدے کے تحت ایران حوثیوں کو اسلحے کی فراہمی روکنے پر رضامند: وال سٹریٹ جرنل

اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں نے جتنی بھی اسلحے کی کھیپ پکڑی ہیں ان کا تعلق ایران سے ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے امریکی اور سعودی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین کی ثالثی میں ہونے والے سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے معاہدے میں ایران یمن میں اپنے اتحادی حوثیوں کو اسلحے کی فراہمی روکنے پر آمادہ ہو گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق تہران کے اس اقدام سے یمن میں امن کے حصول کے لیے نئی کوششوں میں تیزی آئے گی، کیونکہ یہ عسکری گروہ (حوثیوں) پر تنازع کے خاتمے کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے دباؤ ڈال سکتا ہے۔
حوثیوں کی جانب سے کشیدگی میں کمی اور جنگ بندی میں توسیع کے مطالبات کو مسترد کرنے کے بعد گزشتہ برس اقوام متحدہ کے زِیراہتمام یمن میں جنگ بندی صرف چھ ماہ تک جاری رہی۔
تہران عوامی سطح پر اس بات سے انکاری ہے کہ وہ حوثیوں کو اسلحہ فراہم کرتا ہے، لیکن اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں نے جتنی بھی اسلحے کی کھیپ پکڑی ہیں ان کا تعلق ایران سے ہے۔
وال سٹریٹ جرنل کے مطابق گزشتہ ہفتے سعودی عرب اور ایران کی جانب سے سفاتی تعلقات کے بحالی کے معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے حکام نے کہا کہ ایران حوثیوں پر سعودی عرب پر حملے روکنے کے لیے دباؤ ڈالے گا۔
رپورٹ میں ایک سعودی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کو امید ہے کہ ایران اقوام متحدہ کے اسلحے پر پابندی کے قانون، جس کا مقصد حوثیوں کو اسلحے کی فراہمی روکنا ہے، کا احترام کرے گا، جس سے گروہ (حوثیوں) کی مملکت کے خلاف حملہ کرنے کی صلاحیت میں کمی آئے گی۔

تہران عوامی سطح پر اس بات سے انکاری ہے کہ وہ حوثیوں کو اسلحہ فراہم کرتا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

وال سٹریٹ جرنل نے ایک ایک امریکی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کا تعلقات کی دوبارہ بحالی کا معاہدہ ’مستقبل قریب میں (یمن) معاہدے کے امکان کو فروغ‘ دیتا ہے۔ جبکہ تنازع کے بارے میں ایران کا نقطہ نظر گزشتہ ہفتے کے سفارتی معاہدے کی کامیابی کے لیے ’ایک قسم کا لٹمس ٹیسٹ‘ ہو گا۔
یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرنڈ برگ رواں ہفتے تہران گئے تاکہ حکام سے یمن جنگ کے خاتمے اور پھر ریاض جانے کے حوالے سے بات چیت کی جا سکے۔ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اقوام متحدہ کے سفارت کار کو یقین دلایا کہ تہران، یمن میں تنازع کے خاتمے کے لیے مزید مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔
یمن کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی ٹِم لینڈرکنگ نے بھی امن مذاکرات شروع کرنے کی کوشش کے سلسلے میں سعودی حکام سے ملاقات کی۔
واضح رہے کہ چین کی ثالثی میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان ہونے والے معاہدے کے حوالے سے مزید تفصیلات بھی منظرعام پر آئی ہیں۔

سعودی عرب اور یران کے درمیان معاہدہ ’2021 میں عراق میں شروع ہونے والی بات چیت کا تسلسل ہے۔‘ (فوٹو: روئٹرز)

مذاکرات سے متعلق معلومات رکھنے والے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ’دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ 2021 میں عراق میں شروع ہونے والی بات چیت کا تسلسل ہے۔‘
عرب نیوز کے مطابق مذاکرات میں چین کے کردار سے متعلق ذریعے نے انکشاف کیا کہ ’صدر شی جن پنگ نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تنازعے کو حل کرنے کے لیے پُل کا کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔‘
چینی صدر نے اپنی اس خواہش کا اظہار گذشتہ برس دسمبر میں دورہ ریاض کے دوران کیا تھا، اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس اقدام کو خوش آمدید کہا تھا۔

شیئر: