’ڈیجیٹل دماغ بنانے کی دوڑ،‘ خطرات کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے؟
جمعرات 30 مارچ 2023 16:16
خط کے مطابق ’طاقتور مصنوعی ذہانت کے سسٹم صرف اس وقت تیار ہونے چاہیں جب ہم پُراعتماد ہوں کہ اس کے اثرات مثبت ہوں گے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
مصنوعی ذہانت سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سے زائد ماہرین اور ریسرچرز مصنوعی ذہانت کے پروگرامز کم از کم چھ مہینے کے لیے روکنے کی مہم کا حصہ بن گئے ہیں، تاکہ جی پی ٹی 4 اور اس طرح کے سسٹمز کی خوبیوں اور نقصانات کا مکمل طور پر جائزہ لیا جا سکے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق یہ مطالبہ ایک اوپن لیٹر میں کیا گیا ہے جس پر اوپن اے آئی کے شریک بانی اور ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک، چیٹ جی پی ٹی اور جی پی ٹی 4 ریسرچ لیب، لندن میں ’سٹیبیلٹی اے آئی‘ کے بانی ایماد موستاک اور ایپل کے شریک بانی سٹیو ووزنیک سمیت مصنوعی ذہانت کی انڈسٹری کے بڑے پلیئرز نے دستخط کیے ہیں۔
اس خط پر دستخط کرنے والوں میں ایمازون، ڈیپ مائنڈ، گوگل، میٹا اور مائکروسافٹ کے انجینیئرز کے علاوہ گیری مارکوس جیسے ماہرین تعلیم بھی شامل ہیں۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ ’حالیہ ماہ میں مصنوعی ذہانت کی لیبارٹیرز ایسے ’ڈیجیٹل مائنڈز‘ تیار کرنے کی بے قابو دوڑ میں شامل ہوئیں جس کے بارے میں نہ کوئی پیش گوئی کر سکتا ہے، نہ سمجھ سکتا ہے اور نہ ہی اس کو کنٹرول کر سکتا ہے۔‘
’طاقتور مصنوعی ذہانت کے سسٹم صرف اس وقت تیار ہونے چاہیں جب ہم پُراعتماد ہوں کہ اس کے اثرات مثبت ہوں گے اور اس کے خطرات کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔‘
خط میں اوپن اے آئی کے شریک بانی سیم الٹمین کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جنہوں نے فروری میں ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’کسی حد تک یہ ضرورہ ہو سکتا ہے کہ ’فیوچر سسٹم‘ کو شروع کرنے سے پہلے آزادانہ جائزہ لیا جائے۔‘
مزید کہا گیا کہ ’اگر ریسرچرز جی پی ٹی 4 سے زیادہ طاقتور مصنوعی ذہانت کے پروگرامز کو رضاکارانہ طور پر نہیں روکتے تو حکومتوں کو آگے آ کر اسے روکنا چاہیے۔‘
’اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مصنوعی ذہانت کی تیاری کو مکمل طور پر روک دیا جائے، بلکہ ایسے ’بلیک باکس ماڈلز‘ کی خطرناک دوڑ سے پیچھے ہٹا جائے جن کی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔‘