Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جمہوری مستقبل کے لیے فیصلہ کُن لمحہ‘، مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس کل طلب

وزیراعظم کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں تمام اراکین کو شمولیت یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا، پی ایم ایل این)
وزیراعظم شہباز شریف نے مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس کل (پیر کو) طلب کیا ہے جس میں تمام ارکان کو شمولیت یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے کے چیف وہپ مرتضٰی جاوید عباسی کی جانب سے اراکین کو جاری کیے گئے دعوت نامے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کل ایک بجے پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم میں منعقد ہو گا، جس کی صدارت وزیراعظم کریں گے۔
دعوت نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال کے تناظر میں تمام ارکان کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اجلاس میں لازمی شریک ہوں کیونکہ اس وقت ملک سیاسی طور پر نازک موڑ پر پہنچ گیا ہے اور یہ جمہوری مستقبل کے لیے فیصلہ کن لمحہ ہو سکتا ہے۔
اجلاس میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے ارکان سے مشاورت کی جائے گی۔ وزیراعظم ارکان کو سیاسی حکمت عملی کے حوالے سے بریفنگ دیں گے جبکہ اس موقع پر ارکان اپنی تجاویز بھی پیش کریں گے۔
خیال رہے حکومت اور اتحادی جماعتوں کی جانب سے  پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے حوالے سے کیس کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے بینچ عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے فل کورٹ بینچ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سنیچر کو وزیراعظم شہباز شریف کی زِیرصدارت حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد کرتے ہوئے انتخابات ایک ہی دن کروانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
لاہور میں ہونے والے اجلاس میں آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو زرداری، مریم نواز شریف سمیت دیگر جماعتوں کے قائدین اور رہنماﺅں نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ اجلاس میں ملک کی مجموعی صورت حال پر تفصیلی غور اور مستقبل کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں حکومتی رہنماؤں کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ’ملک بھر میں ایک ہی دِن الیکشنز ہونے چاہییں۔ یہ غیرجانب دارانہ، شفاف اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد کا بنیادی دستوری تقاضا ہے۔‘
’اس سے انحراف ملک کو تباہ کن سیاسی بحران میں مبتلا کردے گا۔ یہ صورت حال ملک کے معاشی مفادات پر خودکش حملے کے مترادف ہوگی۔‘
اجلاس میں واضح کیا گیا کہ ’لشکر اور جتھوں سے ریاستی اداروں پر حملہ آور ایک جماعت کے دباﺅ پر پورے ملک میں مستقل سیاسی وآئینی بحران پیدا کرنے کی سازش کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔‘

شیئر: